مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
جاری رہے۔اہل ِعمل کی صحبت رہے تو پھر عمل کی قوت بھی پیدا ہوجاتی ہے۔ جب آپ عوام میں جائیں گے تو عوام آپ کے سند کو نہ دیکھیں گے آپ کے عمل کو دیکھیں گے۔ تاجر اور سرکاری ملازم کی سنت تو دیر میں ختم ہو اور طالبِ علم کی سنت جلد ختم ہوجاوے،اور تاجر و ملازمِ سرکاری اور عوام صفِ اوّل میں ہوں اور طلبائے کرام اور اہلِ علم مسبوق ہوں۔ ایک عربی ادارے میں حاضری ہوئی، وہاں کے مہتمم ہمارے دوست تھے نماز کے بعد دیکھا تو ڈیڑھ صف طلبا ء کی مسبوق تھی۔ بڑا صدمہ ہوا۔بعض دینی ادارے میں جمعہ کے دن دیکھا کہ صفِ اوّل میں عوام کو جگہ نہیں ملتی۔ تمام طلبائے کرام صفِ اوّل میں ہوتے ہیں۔ صفائی کا اہتمام بھی ضروری ہے اور اساتذۂ کرام کا ادب بھی ضروری ہے۔اس سے علم میں بڑی برکت ہوتی ہے۔ آپ لوگ جب گھروں میں چھٹیوں پر جائیں تو اپنے وطن کی مسجد میں اور گھروں میں ہر روز ایک سنّت سکھائیں۔ علم کا طلب کرنا فرض ہے مگر دین آسا ن بھی ہے۔ ایک سنّت عصر بعد ایک سنّت فجر بعد اگر سنادیں تو ایک ماہ میں ساٹھ سنتیں یاد ہوں گی اور وقت صرف ایک منٹ صَرف ہوگا۔یہ ایک منٹ کا مدرسہ زبردست کام کرتا ہے ۔اس کے بڑے اچھے نتائج ظاہر ہورہے ہیں،اور لوگوں کو بار بھی نہیں ہوتا۔ اگر ہمارے اندر سنتوں پر عمل کرنا جاری ہوجاوے تو ہماری طبعی حاجتیں سونا جاگنا،کھانا پینا، استنجا کرنا سب عبادت بن جاوے،کیوں کہ سنّت کے موافق عمل کرنے سے یہ چیزیں دین بن جاتی ہیں جیسے سرکاری ملازم اپنی ڈیوٹی کے اندر اگر کھاتا پیتا ہے یا استنجا کرتا ہے تو اس وقت کی بھی تنخواہ پاتا ہے۔ اسی طرح مسلمان سنت کے مطابق ہر کام کرے تو زندگی کا ہر عمل دین بن جاوے اور ثواب کا مستحق بن جاوے۔ ارشاد فرمایا کہ یا ناصر۲۱ مرتبہ ہر نماز کے بعد پڑھے تو اوّل نمبر پاس ہونے کا مجرّب وظیفہ ہے ۔مگر محنت سے علم میں غفلت نہ کرے۔ تدبیر کرنا بھی ضروری ہے۔بعد نمازِ عصر برمکان جناب غلام سرور صاحب لاہور ۲۸؍محرم الحرام ۱۳۹۹ ھ ارشاد فرمایا کہ عورتوں کی اصلاح آسان ہے کیوں کہ ان کا دل نرم ہوتا ہے