مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بھی آسان نہیں کہ اس میں عناد ہے، اس کے لیے بڑے تجربہ اور گہری بصیرت درکار ہے۔ نیز اگر ایک شخص میں عناد ہو تو اس کو تبلیغ کرنے میں دوسروں کی منفعت بہرحال ہے، کہ دوسرے کام کرنے والوں اور دیکھنے والوں کا حوصلہ بڑھتا ہے اور امر و نہی کی حقانیت دلوں میں مستحکم ہوتی ہے۔ اس سب کے علاوہ قبول و عدمِ قبول کی ذمہ داری مبلغ پر بالکل نہیں، بلکہ اس تصور سے خالی ہوکر تبلیغ کی ضرورت ہے۔ نیت یہ رکھے کہ اس راہ میں جتنی زیادہ سے زیادہ مخلوق تک کلمۂ خیر پہنچاؤں گا اسی قدر اللہ پاک کی خوشنودی حاصل ہوگی۔ اور ہر ہر مصیبت پر بے شمار اجر و عطا کے وعدے ہیں وہ سب صادق ہیں۔اور یہی مقصود ہیں۔تاہم اگر اس کے ساتھ قبول کی دولت بھی مل جاوے تو نفعِ آجل کے ساتھ نفعِ عاجل بھی حاصل ہوجاوے گا، مگر مقصودِ اصلی نفعِ آجل ہونا چاہیے جو کہ بہرحال حاصل ہے۔ یہاں اگر مخلوق قبول نہ کرے تو خالق کی قبولیت کا وعدہ بالکل سچا ہے البتہ ایک چیز بہت ہی قابلِ رعایت ہے،وہ ہر کلمۂ حق کا پیش کرنا۔ اسی طرح اور ایسی جگہ نہ ہو جس سے اہلِ ایمان کی نظروں میں خود کلمہ ٔ حق کا استخفاف پیدا ہو اور وہ بہ نظرِ استحقار دیکھنے لگیں اس لیے حسنِ اسلوب اور موقع شناسی از حد ضروری ہے۔ نہایۃ الامل ممن رغب فی صحۃ العقیدۃ والعمل ،اتحاف بالسادات المتقین، شرح احیاء علوم الدین وغیرہ میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ارکان اور تفصیلات موجود ہیں۔ فائدہ:اس تتمہ کے مناسب حضرت خواجہ عزیزالحسن صاحب مجذوب رحمۃ اللہ علیہ کے بعض قطعات نقل کیے جاتے ہیں ؎ثمرات کی ہوس نہ ہونا چاہیے ضربیں کسی کے نام کی دل پہ یوں ہی لگائے جا گو نہ ملے جواب کچھ در یوں ہی کھٹکھٹائے جا کھولیں وہ یا نہ کھولیں در اس پہ ہو کیوں تری نظر تُو تو بس اپنا کام کر یعنی صدا لگائے جا