مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
پر یہ ہوتا ہے کہ اساتذہ کی عظمت قلب سے نکل جاتی ہے اور نہ جانے کتنے جھگڑے فساد اور تلخ زندگی کا سبب صرف غیبت اور بدگمانی بنتی ہے۔ اس بیماری کا علاج یہی ہے کہ مفاسد اور نقصانات کا بار بار مذاکرہ ہوتا رہے۔ حضرتِ اقدس ہردوئی نے فرمایا کہ میں بیعت کرتے وقت غیبت اور بدگمانی نہ کرنے کا عہد بھی لیتا ہوں۔ غیبت کے مفاسد اور نقصانات کے مطالعے اور مذاکرے کے لیے اصلاحِ غیبت کا مطبوعہ پرچہ بھی نقل کیا جاتا ہے۔ جو احقر کو دعوۃ الحق ہردوئی سے موصول ہوا تھا اور اب مجلس اشاعۃ الحق کراچی سے دستیاب ہے۔اصلاح الغیبۃ غیبت کے نقصانات اور اس کا علاج مرتّبہ: مرشدی و مولائی حضرت مولانا الحاج شاہ ابرارالحق صاحب مدظلہم العالی آج کل غیبت کا بہت زور ہے حالاں کہ یہ ایسی بُری عادت ہے جس سے دنیا ودین دونوں کی رُسوائی و خرابی کا قوی اندیشہ ہے، اس لیے بعض احباب کی خواہش پر مختصر طور پر اس کے کچھ نقصانات اور اس کا علاج بزرگوں کی کتب و ارشادات سے مرتّب کرکے شایع کیا جارہا ہے۔ ان باتوں کو بار بار سوچنے سے اور ان پر عمل کرنے سے ان شاء اللہ تعالیٰ اس مرض کا ازالہ ہوجائے گا اور اس سے حفاظت رہے گی: ۱) غیبت کا ضرر و نقصان یہ ہے کہ اس سے افتراق پیدا ہوتا ہے اور افتراق سے مقدمہ بازی اور لڑائی جھگڑا سب کچھ ہوتے ہیں، اور اتفاق کے اندر جو مصَالح ومنافع ہوتے ہیں افتراق کی صورت میں ان سے بھی محرومی ہوجاتی ہے۔ ۲) غیبت کرنے کے ساتھ ہی قلب میں ایسی ظلمت پیدا ہوتی ہےجس سے سخت تکلیف ہوتی ہے جیسے کسی نے گلا گھونٹ دیا ہو۔ جس کے دل میں ذرا بھی حس ہو اس کو یہ بات محسوس ہوتی ہے۔