مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
مسئلہ نمبر ۱۶ اگر والد کسی کام کا حکم دینا چاہے بیٹے کو اور اندیشہ ہے کہ وہ نہ مانے گا تو ترغیب کے عنوان سے کہے، مثلاً یہ کہ بیٹا! مناسب ہوگا کہ یہ کرو،تاکہ نافرمانی سے اُس کی آخرت کا نقصان نہ ہو۔؎ فائدہ:اس سے اجنبی حضرات کی فہمایش میں بڑی احتیاط کی تاکید نکلتی ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ مبتلائے منکر کو نصیحت ایسے طور پر ہو کہ اس کو مضرتِ دینی نہ پہنچے۔ اس کی تشریح آدابِ تبلیغ میں آوے گی۔ان شاء اللہ تعالٰیمسئلہ نمبر ۱۷ جو اُمورِ مفروضہ یا ممنوعہ مشہور و معروف ہیں ان میں نکیر کا حق سب کو ہے، اور جو امور دقیق ہیں ان میں علماء کو نکیر کا حق ہے عوام کو حق نہیں جب تک پورے حدود معلوم نہ کرلیں،اور علماء کو حقِّ نکیر کلی طور پر ان اُمور میں ہے جو اتفاقی ہیں نہ کہ اُن اُمور میں جو مجتہدین میں مختلف فیہ ہیں۔؎مسئلہ نمبر ۱۸ عوام مسلمین کو علمائے کاملین پر نکیر میں سبقت نہ چاہیے۔؎ فائدہ:بلکہ کسی کے عمل میں کوئی خلجان ہو تو کسی محقق شخص سے رجوع کرنا چاہیے، بلکہ پہلے ان عام صاحب سے رجوع کریں۔ بسا اوقات عامۂ مسلمین کو صحیح علم نہ ہونے سے اشکال پیدا ہوتا ہے جیسا کہ آج کل عام حالت یہی ہے۔ ------------------------------