مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
وقت حاصل ہے، استطاعت نہ ہونے کی تقدیر کب متحقق ہوگی۔اس سے ثابت ہوا کہ استطاعت سے مراد یہ ہے کہ اس میں ایسا خطرہ نہ ہو جس کی مقاومت بہ ظنِّ غالب عادتًا ناممکن ہو۔کَذَافِی الرَّوْضَۃِ النَّاظِرَۃِ لِلْمَسَائِلِ الْحَاضِرَۃِ لِحَکِیْمِ الْاُمَّۃِ اَلتَّھَانْوِیِّ نَوَّرَاللہُ مَرْقَدَہٗ فائدہ:اس حدیث کے موافق اپنی حالت پر نظر غائر ڈالنے کی ضرورت ہے کہ قدرت کے ہوتے ہوئے ہم سے کسی نوع کی کوتاہی تو نہیں ہورہی ہے؟دوسری حدیث ایک بدکار کو گناہوں سے باوجود قدرت کے نہ روکنے پر بھی ساری قوم پر وبال آجاتا ہے: عَنْ جَرِیْرِ بْنِ عَبْدِاللہِ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ :سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ:مَامِنْ رَجُلٍ یَکُوْنُ فِیْ قَوْمٍ یَّعْمَلُ فِیْہِمْ بِالْمَعَاصِیْ یَقْدِرُوْنَ عَلٰی اَنْ یُّغَیِّرُوْا عَلَیْہِ وَلَایُغَیِّرُوْنَ اِلَّا اَصَابَھُمُ اللہُ بِعِقَابٍ قَبْلَ اَنْ یَّمُوْتُوْا؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: نہیں ہے کوئی ایک آدمی کہ کسی قوم میں ہو ان میں گناہ کرتا ہو اور وہ لوگ روکنے کی قدرت رکھتے ہوں اور نہ روکیں مگر اللہ تعالیٰ ان پر ان کے مرنے سے پہلے عذاب پہنچادیں گے۔ فائدہ:اس حدیث کے مضمون کو بار بار توجہ سے پڑھیے اوراس کو ذہن نشین کرنے کے بعد سوچئے کہ اپنی اور اپنے توابعین یعنی بیوی، بچے، شاگرد و مرید کے منکرات پر ہمارا کیا معاملہ ہے؟تیسری حدیث باوجود قدرت کے تبلیغ چھوڑ دینے سے کلمۂ طیبہ عذاب دفع نہیں کرتا: ------------------------------