مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کہا کریں، بُرائی سے روکا کریں،اور ضرور دین سیکھا کریں ہر قوم اپنے پڑوسیوں سے اور دین کی باتیں سمجھا کرے اور نصیحت مانا کرے یا میں ان سب پر جلد ہی سزاوارکروں گا۔پھرحضور صلی اللہ علیہ وسلم منبر سے اُتر آئے۔ فائدہ:اس حدیث شریف میں پڑوسیوں کے درجہ و منصب کو بتلایا گیا ہے کہ اہل حضرات حدود کے موافق اہلِ محلہ کو دین کی طرف متوجہ کرتے رہا کریں اور ناخواندہ ضروری علم نہ رکھنےوالے صاحبان اہل حضرات سے دینی معلومات حاصل کرنے میں شرم نہ کیا کریں ورنہ بہت نقصان کا اندیشہ ہے۔ فائدہ:معلوم ہوا جس طرح دنیوی حاجات میں اعانت ایک دوسرے کی طلب کرتے ہیں اسی طرح دین میں بھی اعانت لیں۔ یہ اعانت و استعانت دنیوی حاجات میں اعانت و استعانت سے بدرجہا ضروری ہے۔ فائدہ: اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جس طرح اہلِ محلہ جب کسی جسمانی مضرت میں مبتلا ہوتے ہیں تو اس میں ان کی اعانت کی جاتی ہے اسی طرح جب وہ کسی دینی مضرت میں مبتلا ہوں تو حسبِ وسع و طاقت ان کی اعانت کی جاوے۔ساتویں حدیث قدرت ہوتے ہوئے گناہوں سے نہ روکنے پر عذابِ عام ہوتا ہے۔ عَنْ عَدِیِّ بْنِ عَدِیِّ الْکِنْدِیِّ قَالَ:حَدَّ ثَنَا مَوْلٰی لَنَا اَنَّہٗ سَمِعَ جَدِّیْ یَقُوْلُ:سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ اِنَّ اللہَ تَعَالٰی لَایُعَذِّبُ الْعَامَّۃَ بِعَمَلِ الْخَاصَّۃِ حَتّٰی یَرَوُا الْمُنْکَرَ بَیْنَ ظَہْرَانِیْہِمْ وَھُمْ قادِرُوْنَ عَلٰی اَنْ یُّنْکِرُوْہُ فَلَایُنْکِرُوْنَہٗ فَاِذَا فَعَلُوْا ذٰلِکَ عَذَّبَ اللہُ الْعَامَّۃَ وَالْخَاصَّۃَ ؎ ------------------------------