مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
دینی چاہیے اور ان کی کتابوں کا مطالعہ کرتے رہنا چاہیے۔ اور بار بار اپنے قلب میں اپنی نیت کو ٹٹولتا رہے کہ میں کس لیے علمِ دین پڑھ رہا ہوں اور میں کس لیے وعظ کہہ رہا ہوں۔ زبان سے بھی کہہ لے کہ اے اللہ! میں صرف آپ کی خوشنودی کے لیے علمِ دین پڑھ، پڑھا رہا ہوں، مخلوق عاجز ہے۔نفع نقصان جس کے قبضے میں نہیں اس کی خوشنودی ہمارے کس کام آئے گی؟تحصیلِ اخلاص کے لیےایک حکایت حضرتِ اقدس پھولپوری اعظم گڑھی رحمۃاللہ علیہ نے سنائی تھی کہ ایک لڑکی کو محلّے کی سہیلیوں نے رُخصتی کے وقت خوب لباس اور زیورات سے سنوارا اور کہا بہن! تم تو اب بڑی اچھی معلوم ہورہی ہو۔ اس نے کہا کہ تمہاری نگاہ میں اچھے لگنے سے میرا کیا بھلا ہوگا، جب شوہر دیکھ کر اپنی نگاہ سے مجھے پسند کرلے تو میرا بھلا ہوگا۔ اس حکایت کو سناکر حضرتِ اقدس روئے اور ارشاد فرمایا کہ اسی طرح کسی کی تمام لوگ تعریف کریں کچھ نفع نہیں، جب میدانِ محشر میں مالکِ حقیقی یعنی اللہ تعالیٰ اپنی خوشنودی اور رضا کا انعام عطا فرمادیں گے تو اصلی کامیابی ہوگی۔ پس ہر وقت بندے کو اپنے مالکِ حقیقی کی رضا کا خیال رکھنا ہی اخلاص ہے۔ اس کے باوجود پھر بھی اگر وسوسہ آوے تو یہ ریا کا وسوسہ ہے ریا نہیں، جیسے مکھی کبھی آئینہ کے اُوپر ہوتی ہے مگر اندر معلوم ہوتی ہے۔ اخلاص کے لیے اور شرکِ خفی سے بچنے کے لیے حدیثِ پاک کی یہ دُعا بھی کرتا رہے:اخلاص کی دُعا اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ وَاَنَا اَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَالَا اَعْلَمُ؎ اس دُعا کے پڑھنے والے کے لیے حدیثِ پاک میں بشارت ہے کہ وہ خفی ریا سے بھی محفوظ ہوگا۔ ------------------------------