مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۶) بغیر مطالعہ سبق نہ پڑھاویں، مگر مطالعہ کرنے کا امتحان کرلیں، اس طرح پر کہاں تک پڑھو گے، اگر ایسی جگہ بتادے جہاں پر بات تمام ہونے کو ایک جملہ باقی ہو یا سوال کرلے کسی مسئلے کی علت کا جو بعد میں بیان ہوا گر وہ کچھ نہ بولے تو سمجھو کہ اس نے مطالعہ نہیں دیکھا۔ یا دیکھا ہے مگر بغیر غور کے۔ ۱۷) تھوڑا پڑھاویں مگر مطالعہ خوب کراویں،یہ نہ خیال کریں کہ زیادہ زیادہ پڑھاویں کتاب جلد ختم ہوجاوے،کیوں کہ کتاب ہی ختم کراکر کیا کریں گے جب سمجھیں گے نہیں یا یاد نہ رکھیں گے۔ اور یہ بھی نہ خیال کریں کہ دوسری کتاب سمجھالیں گے۔ کیوں کہ شاید دوسری کتاب پڑھنےکا موقع نہ ملے۔اور یہ مثل پیشِ نظر رکھیں کہ جو تھوڑا پڑھتا ہے وہ تھوڑے دن میں پڑھتا ہے۔ اور جو زیادہ پڑھتا ہے وہ زیادہ دن میں پڑھتا ہے۔ وجہ ظاہر ہے کہ جو زیادہ پڑھے گا وہ مطالعہ ٹھیک طور کرے گا اور نہ آموختہ کی نگرانی کرسکے گا۔ نہ اچھی طرح سمجھے گا۔ اور آموختہ کا اختیار ان سے بیان کردے گا۔ اور اس کا اکثر ان سے سوال کرلیا کرے یہاں تک کہ آموختہ برق ہوجائے۔ ۱۸) استاد کو چاہیے کہ صَرف میں جو افعال کہ باعتبارِ صحیح و مہموز ومعتل وغیرہ کے گیارہ قسم پر ہیں۔ ہر ایک کی ایک ایک گردان صَرفِ صغیر کی ایک ایک گردان صَرفِ کبیر کی خوب یاد کرادیں اور ان کی تعلیلیں خوب مشق کرادیں اور اشعارِ عربیہ دعائیہ وصلواتیہ یاد کرادیں تاکہ ادب بھی آجاوے اور دعا و درود بھی جو مغزِ عبادت ہے، یہ بھی حاصل ہوجائے۔اور انہیں جب ذوق و شوق ہو تب ان اشعار کو پڑھاکر دعا بھی مانگ لیں اور علمِ نحو میں عامل معمول کی خوب مشق کرادیں۔ کیوں کہ اس کی مشق کی بہت ضرورت ہے۔متفرق ۱) کسی طالبِ علم کے متعلق ایسے طالبِ علم کا سبق متعلق نہ کرے کہ ان دونوں میں