مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
روایت کیا اس کو مسلم نے۔ (اسی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو محفوظ رکھا۔)فائدہ :متفرقات۔ تنبیہِ اکابر بر عدم الامن من الشیطان اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خواہ کوئی کتنا ہی بڑا کامل کیوں نہ ہوجاوے مگر اس کو شیطان سے بے فکر نہ ہونا چاہیے بلکہ ہمیشہ ہوشیار و بیدار رہے کہ کسی موقع پر اس کو لغزش میں نہ ڈال د ے۔ اس خبیث کی جرأت دیکھیے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دربارِ عالی تک پہنچنے کا اس کو حوصلہ ہوا۔ مگر چوں کہ انبیاء علیہم السلام سے گناہ نہیں کراسکتا اس لیے اسے اضرار ِجسمانی ہی کی ہوس ہوئی۔نویں حدیث عَنْ اَبِیْ اُمَامَۃَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ: مَرَّ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ یَوْمٍ شَدِیْدِ الْحَرِّ نَحْوَ بَقِیْعِ الْغَرْقَدِ فَکَانَ النَّاسُ یَمْشُوْنَ خَلْفَہٗ فَلَمَّا سَمِعَ صَوْتَ النِّعَالِ وَقَرَّ ذٰلِکَ فِیْ نَفْسِہٖ فَجَلَسَ حَتّٰی قَدَّمَہُمْ اَمَامَہٗ لِئَلَّا یَقَعَ فِیْ نَفْسِہٖ شَیْ ءٌ مِّنَ الْکِبَرِ۔۔۔ رواہ ابنُ ماجۃ؎ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک تیز گرمی کے دن میں بقیع کی طرف چلے اور لوگ آپ کے پیچھے چلتے تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جوتیوں کی آواز سنی تو آپ کے قلب پر یہ امر گراں گزرا پس آپ بیٹھ گئے یہاں تک کہ لوگوں کو اپنے آگے کردیا تاکہ کوئی اثر بڑائی کا آپ کے قلب میں نہ واقع ہوجائے۔ روایت کیا اس کو ابنِ ماجہ نے رحمۃ مہداۃ ص ۲۵۶۔فائدہ: متفرقات۔ فکرِ اصلاح اکابر را اور اسی حدیث کے اس مضمون پر اصل رسالے کو ختم کرتا ہوں، کیوں کہ خاتمہ تنبیہ ہی کے مضمون پر مناسب ہے، تاکہ رسالہ جن علوم و اعمال کو متضمن ہے یہ تخویف ------------------------------