مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِمقدّمہ احقر محمد اختر عفا اللہ عنہ عرض کرتا ہے کہ حج سے واپسی پر حضرتِ اقدس مرشد نا مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت برکاتہم والطافہم تقریباً دو ہفتہ ہم لوگوں کو اپنے مواعظ و ارشاداتِ حسنہ سے مستفید فرماتے رہے۔ احقر کو حق تعالیٰ کے لطف وکرم نے اہتمام سے ان علومِ نافعہ اور ملفوظاتِ حسنہ کو قلم بند کرنے کی توفیق بخشی، جوبرمقام دارالعلوم حضرت مفتی محمد شفیع صاحب دامت برکاتہم و مدرسہ عربیہ نیوٹاؤن حضرت مولانا محمد یوسف صاحب بنّوری دامت برکاتہم وبر مکان حضرت ڈاکٹر عبدالحی صاحب دامت برکاتہم اور جامعہ فاروقیہ،جامعہ حمادیہ ڈرگ کالونی نمبر ۳و۴، اشرف المدارس ناظم آباد(کراچی)، مفتاح العلوم و مظاہرالعلوم وغیرہ (حیدر آباد) میں بیان ہوئے تھے۔ یہاں کے اکابر حضرات بھی حضرت کے مو اعظ سے بہت مسرور ہوئے۔تاثراتِ اکابر ۱) حضرت مولانا شاہ عبدالغنی صاحب پھولپوری رحمۃاللہ علیہ نے ارشاد فرمایا تھا کہ میری اور مولانا کی نسبت میں اتحاد ہے، اور مولانا کی انتظامی شان دیکھ کر تو معلوم ہوا کہ یہ سلطنت بھی چلاسکتے ہیں۔ ۲) حضرت مفتی محمد شفیع صاحب دامت برکاتہم نے اپنی مجلسِ خصوصی میں حضرت کا مختصر بیان سُن کر ارشاد فرمایا:آج کانوں میں اُن باتوں کی آواز آرہی ہے جو ہم تھانہ بھون میں سُنا کرتے تھے۔ ۳) حضرت مولانا یوسف صاحب بنّوری دامت برکاتہم نے ارشاد فرمایا کہ مولانا سے مجھے قلبی لگاؤ اور تعلق ہے اور میں مولانا سے بہت متأثر ہوں۔