مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
قدرت و استطاعت کے مفہوم کو ذہن میں رکھیے،پھر اپنی حالت پر منطبق کیجیے کہ ہم اس کوتاہی میں مبتلا ہیں یا نہیں؟ اگر نہیں تو شکرِ خداوندی بجا لائیے،اور اگر کوتاہی میں مبتلا ہیں تو اس کو دور کیجیے۔جس کا حاصل یہ ہے کہ امر بالمعروف و نہی عن المنکر میں مشغول ہوں۔ حدود معلوم کریں۔ فائدہ:دعا کا قبول نہ ہونا کتنی بڑی سزا ہے۔ جس سے خیر کے دروازے بند ہوجاتے ہیں۔پانچویں حدیث قدرت کے ہوتے ہوئے امر بالمعروف و نہی عن المنکر چھوڑ دینے سے عام وبال آجاتا ہے، اور پھر دُعاواستغفار قبول نہیں ہوتا: عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمَا قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : یٰاَیُّھَاالنَّاسُ مُرُوْابِالْمَعْرُوْفِ وَانْھَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ قَبْلَ اَنْ تَدْعُوا اللہَ فَلَایَسْتَجِیْبُ لَکُمْ وَ قَبْلَ اَنْ تَسْتَغْفِرُ وْہُ فَلَایَغْفِرُلَکُمَ اِنَّ الْاَمْرَبِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ لَایَدْفَعُ رِزْقًا وَلَایُقَرِّبُ اَجَلًا،وَاِنَّ الْاَحْبَارَ مِنَ الْیَہُوْدِ وَالرُّھْبَانِ مِنَ النَّصَارٰی لَمَّاتَرَکُوا الْاَمْرَ بِالْمَعْرُوْفِ وَالنَّہْیَ عَنِ الْمُنْکَرِ لَعَنَہُمُ اللہُ عَلٰی لِسَانِ اَنْبِیَائِہِمْ ثُمَّ عُمُّوْابِالْبَلَاءِ ؎ وَفِیْ رِوَایَۃٍ لِعَائِشَۃَ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا:وَتَسْتَنْصِرُوْنِیْ فَلَا اَنْصُرُکُمْ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: لوگو! اس سے پہلے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کرو کہ تم اللہ تعالیٰ سے دعا کرو اور وہ تمہاری دعا قبول نہ فرمائیں، اور اس سے پہلے کہ تم مغفرت چاہو اور وہ نہ بخشیں۔ یقیناً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر نہ رزق کو دفع کرتا ہے نہ موت کو قریب کرتا ہے، اور یہودِ علماء اور نصرانی راہبوں نے جب امر بالمعروف اور نہی عن المنکر چھوڑ دیا تو خدائے تعالیٰ نے اُن کو ان کے انبیا کی زبان پر ------------------------------