مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
تعلیمِ عقائد کو اور ’’تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ‘‘ میں دوسروں کی تعلیمِ اعمال کو بواسطۂ عطف کے شرطِ نجات فرمایا ہے۔ فائدہ:امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کی اہمیت و تاکید میں ان ہی آیات پر اکتفا کیا جاتا ہے، کیوں کہ مقصود اختصار ہے، اس کی اہمیت کے لیے اللہ تبارک و تعالیٰ کا ایک ارشاد ہی کافی ہے چہ جائیکہ بار بار مختلف عنوانات سے اللہ تعالیٰ نے اس کی تاکید فرمائی ہے۔دوسری فصل(احادیثِ مبارکہ کی روشنی میں) اس میں وہ حدیثیں ہیں جن میں امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے متعلق تاکیدات اور ترک پر وعیدیں ہیں۔ فائدہ:آیاتِ شریفہ کے بعد ان احادیث کی ضرورت نہ تھی مگر یہ ظاہر کرنے کے لیے کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کس قدر تاکید فرمائی ہے اور کس درجہ اس کی اہمیت دلائی ہے تبرکاًً صرف چند احادیث معہ ترجمہ کے نقل کی جاتی ہیں۔پہلی حدیث گناہوں سے روکنا قدرت کے ہوتے ہوئے ہر مسلمان کے ذمّے ضروری ہے اور ایمان کی علامت ہے: عَنْ اَبِیْ سَعِیْدِ ۣ الْخُدْرِیِّ قَالَ :سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ: مَنْ رَاٰی مِنْکُمْ مُنْکَرًافَلْیُغَیِّرْہُ بِیَدِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِہٖ فَاِنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِہٖ وَذَالِکَ اَضْعَفُ الْاِیْمَانِ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم میں سے جو شخص کسی ناجائز کام کو ہوتے ہوئے دیکھے اس کو ہاتھ سے بدل دے،اور اگر یہ نہ کرسکے تو زبان سے،یہ بھی نہ کرسکے تو دل سے، اور یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے۔ فائدہ:استطاعت سے مراد استطاعتِ شرعیہ ہے۔ ظاہر ہے کہ استطاعت باللسان ہر ------------------------------