مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حالہے کہ ان پر جن انعامات یا عذاب کا تذکرہ ہے جب کہ کوئی مانع نہ ہو،اگر کسی اثر و خاصیت کا جس کے ظہور کا تذکرہ و وعدہ ہو اور اثر محسوس نہ ہو تو وہاں کوئی مانع ضرور ہوتا ہے جس کا علم نہ ہونے سے خلجان رونما ہوتا ہے، اور بعض دفعہ اثر ہوتا ہے مگر محسوس نہیں ہوتا جیسا کہ آیتِ ششم کے تحت میں تفصیلی عرض کیا جاچکا ہے اس کو ملاحظہ کرلیا جائے۔ بہرحال جب کسی نصِ قرآن یا حدیث شریف میں ایسی بات کا تذکرہ ہو جس کا نفع یا ضرر محسوس نہ ہو اس کے ماننے میں ترددنہ ہونا چاہیے اور محض اپنی فہم و عقل پر مدار نہ رکھنا چاہیے اور اگر کسی بات میں خلجان ہو تو کسی محقق عالم سے رجوع کرنا چاہیے ؎ فہم و خاطر تیز کردن نیست راہ جز شکستہ می نگیر د فضلِ شاہاس باب میں تین فصلیں ہیں پہلی فصل: آیات کےبیا ن میں پہلی آیت تبلیغ سے اچھی کوئی اور بات ہے ہی نہیں: وَ مَنۡ اَحۡسَنُ قَوۡلًا مِّمَّنۡ دَعَاۤ اِلَی اللہِ وَ عَمِلَ صَالِحًا وَّ قَالَ اِنَّنِیۡ مِنَ الۡمُسۡلِمِیۡنَ؎ اس سے بہتر کس کی بات ہوسکتی ہے جو (لوگوں کو) خدا کی طرف بلائے اور (خود بھی) نیک عمل کرے اور (اظہارِ اطاعت کے لیے) کہے کہ میں فرماں برداروں میں سے ہوں ۔ (یعنی بندگی کو فخر سمجھے متکبرین کی طرح عار نہ کرے) فائدہ:جس کی تعریف اللہ تعالیٰ ان الفاظ میں فرمادیں اس کے عالی مرتبہ ہونے کا ------------------------------