مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
علمِ دین کی عظمت اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں : یَرۡفَعِ اللہُ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا مِنۡکُمۡ ۙ وَ الَّذِیۡنَ اُوۡتُوا الۡعِلۡمَ دَرَجٰتٍ ؕ ؎ اللہ تعالیٰ بلند کرتاہے ان لوگوں کے رُتبےکو جو تم میں سے ایمان لائے (یعنی ایمان کو کامل کیا نیک اعمال اور شرع کی پابندی کرکے) اور ان کے رُتبے بلند کرتا ہے جن کو علم عطا فرمایا گیا۔ اس آیتِ کریمہ میں پہلے ایمانِ کامل والوں کا مرتبہ بیان کیا گیا پھر اہلِ علم حضرات کی بزرگی کو خصوصیت سے بیان فرمایا گیا۔ ورنہ مومنینِ کاملین میں علمائے کرام تو شامل ہی تھے ان کو علیحدہ بیان فرمانا ان کی خصوصیت اور ان کی بزرگی کا ظاہر فرمانا مقصود ہے۔ اس کو اصطلاحاً تخصیص بعد التعمیم کہا جاتا ہے یعنی ایک حکم عام بیان فرماکر پھر مخصوص حضرات کو الگ بھی بیان کرایا جاتا ہے تاکہ مخاطب کے دل میں ان کی عزت و رفعتِ شان زیادہ پیدا ہو۔ دوسری جگہ: قُلۡ ہَلۡ یَسۡتَوِی الَّذِیۡنَ یَعۡلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعۡلَمُوۡنَ؎ میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم!آپ فرمادیجیے کہ جو علم رکھتے ہیں اور جو علم نہیں رکھتے کیا برابر ہوسکتے ہیں؟ (یہ استفہامِ انکاری ہے۔ یعنی اہلِ علم کا رُتبہ غیر اہلِ علم سے بڑا ہے) حدیث نمبر1:میں ہے جس کو ’’جامعِ صغیر‘‘ میں روایت کیا ہے کہ طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِیْضَۃٌ عَلٰی کُلِّ مُسْلِمٍ وَّ مُسْلِمَۃٍ ؎ علم کا طلب کرنا فرض ہے ہر مسلمان مرد ------------------------------