مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ترجمہ مع تفسیر: آپ جب (تبلیغِ احکام سے کہ عبادت متعدیۃ النفع ہے) فارغ ہوجایا کریں تو (دوسری عبادات متعلق بذاتِ خاص میں) محنت کیا کیجیے (مراد کثرتِ عبادت و ریاضت ہے،کہ آپ کی شان کے بھی مناسب ہے) اور جو کچھ مانگنا ہو اس میں اپنے رب ہی کی طرف توجہ رکھیے۔؎ فائدہ:جو لوگ دوسروں کی اصلاح کی فکر میں رہ کر اپنی اصلاح و تکمیل سے غفلت برتتے ہیں اس آیت سے اُن کی غلطی ظاہر ہوگئی،تبلیغ کا نفع اتنا ہی زیادہ ہوگا جتنی اپنی اصلاح کی فکر زیادہ ہوگی بشرطیکہ مخاطبین میں عناد نہ ہو، کما قال العارف الرومی ؎ در بہاراں کے شود سرسبز سنگ خاک شو تا گل بروید رنگ برنگدوسری: فصل احادیث کے بیان میں تبرکاً چند احادیث نقل کی جاتی ہیں ملاحظہ ہو مضمون۔پہلی حدیث تبلیغ کرنے کے واسطے پورا متقی بن جانے کا انتظار نہ کیا جاوے: عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قُلْنَا: یَارَسُوْلَ اللہِ لَانَأْمُرُ بِالْمَعْرُوْفِ حَتّٰی نَعْمَلَ بِہٖ وَلَانَنْہٰی عَنِ الْمُنْکَرِ حَتّٰی نَجْتَنِبَہٗ کُلَّہٗ، فَقَالَ :بَلْ مُرُوْا بِالْمَعْرُوْفِ وَاِنْ لَّمْ تَعْمَلُوْا بِہٖ وَانْہَوْا عَنِ الْمُنْکَرِ وَاِنْ لَّمْ تَجْتَنِبُوْہُ کُلَّہٗ ؎ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم نیک کاموں کو نہ کہا کریں جب تک خود عمل نہ کرلیں اور نہ بُرے کاموں سے روکا کریں جب تک خود ان سے نہ بچیں؟ فرمایا :(نہیں) بلکہ نیک کاموں کو کہا کرو اگرچہ خود نہ کرسکے ہو اور بُرے کاموں سے روکا کرو اگرچہ خود ان سب سے نہ رک سکے ہو۔ فائدہ:بعض لوگ کسی مبتلائے منکر کی کسی بات کی فہمایش پر اعتراض کردیا کرتے ہیں ------------------------------