مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۷) اگر ان سے کوئی لغزش ہوجاوے تو اُن کی مذمت نہ کریں آخر وہ بشر ہیں ان سے بھی خطا ہوتی ہے وہ اس حال میں بھی تمہارے نفع اور ہدایت کے لیے کافی ہیں تم اُن کے اقوال پر عمل کرو۔ افعال کو مت دیکھو۔ ۸) تمہارا شبہ ایک عالم سے حل نہ ہو دوسرے سے حل کرو اور ایک کا قول دوسرے کے رو برو مت نقل کرو۔ اور عالم کو چاہیے کہ ۱) دنیا داروں کو اپنا برابر کا بھائی سمجھیں۔ ۲) ان سے تعظیم و خدمت کے متوقع نہ ہوں۔ ۳) اگر بلا توقع کچھ کردیں تو یوں سمجھیں کہ علم اور دین کی خدمت تو ہمارے ذمہ تھی ان ہی نے احسان کیا کہ ہماری اعانت کی، اس میں قیل وقال نہ کریں جیسے بعض کی عادت ہے کہ کہیں تقررِ تنخواہ پر تکرار ہے، کہیں ترقی تنخواہ کا تقاضا ہے، کہیں نذرانہ پر بحث ہے۔ ۴) اگر ان سے کچھ بے تمیزی ہوجائے صبر کریں۔ بدمزاجی نہ کریں یہ سمجھ لیں کہ جب ان کو ہمارے برابر علم نہیں تو ہمارے برابر تمیز کیسے ہوگی۔ ۵) اگر کسی کو قولاً یا فعلاً شرع سے متجاوز دیکھیں جس پر حکومت اور قدرت نہ ہو اس پر تشدد نہ کریں، نرمی اور دلجوئی سے بہت اصلاح ہوتی ہے۔ ۶) اگر عامی کوئی حق بات کہے قبول کرنے سے عار نہ کریں۔ ۷) اگر کسی مسئلے میں اپنی غلطی ظاہر ہو اعلان کردیں۔ (حقوق العلم)تتمہ ثانیہ بابِ ہٰذا کے اختتام کے بعد استادِ محترم حضرت مولانا محمود حسن صاحب گنگوہی مفتی جامع العلوم کانپور کا گرامی نامہ احقر کے بعض استفسارات کے جواب میں