مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: آدمی کو قیامت کے دن لایا جائے گا اور دوزخ میں ڈال دیا جائے گا، اس کے پیٹ کی انتڑیاں نکل پڑیں گی اور وہ ان کو لیے ہوئے ایسا گھومے گا جیسا گدھا خراس میں گھومتا ہے، اہلِ دوزخ اس کے پاس اکٹھا ہوں گے کہیں گے:اے شخص! تجھ کو کیا ہوا؟ کیا تو امربالمعروف ونہی عن المنکر نہیں کرتا تھا؟ کہے گا: ہاں ہاں! میں نیک کاموں کو کہا تو کرتا تھا اور خود عمل نہیں کرتا تھا،گناہوں اور بُرائیوں سے روکا تو کرتا تھا اور خود مبتلا ہوتا تھا۔ فائدہ:دین کا علم رکھنے والے اس حدیث کے مضمون کو بار بار پڑھیں اور اس حدیث کے مضمون کو بھی یاد رکھیں جو کتاب الرؤیا مشکوٰۃ شریف میں ہے کہ ایک ایسے شخص کو دکھلایا گیا جو لیٹا ہوا ہے اور اس کے سراہنے ایک شخص بڑا پتھر لیے کھڑا ہے جو زور سے اس لیٹنے والے شخص کے سرپر مارتا ہے جس سے اس کا سر چکنا چور ہوجاتا ہے اور پتھر دور چلا جاتا ہے پھر جب وہ مارنے والا پتھر اُٹھا کر لاتا ہے تو اس درمیان میں اس کا سر پھر درست ہوجاتا ہے،وہ پتھر مارنے والا پھر یہی معاملہ کرتا ہے جس سے اس لیٹنے والے شخص کو بہت سخت تکلیف ہوتی ہے،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دریافت کرنے پر بتلایا گیا کہ یہ لیٹنے والا شخص بے عمل عالم ہے۔ یہ اس کی بے عملی کی سزا ملتی رہے گی قیامت تک۔؎تنبیہ عالم سے مراد وہ شخص ہے جس کو دین کی بات کا علم ہے اور پھر عمل نہیں کرتا ہے،نہ کہ اصطلاحی عالم یعنی عربی دان اور کسی مدرسے کا فارغ التحصیل۔ علم پر عمل نہ کرنے کی کتنی بڑی سزا ہے! کیا اس سزا کا تحمل کسی سے ہوسکتا ہے؟ فائدہ:جو لوگ ضرور یاتِ دینی کا علم نہیں رکھتے یہ بھی جرمِ شدید ہے۔ قانون کا نہ جاننا اور اس پر عمل نہ کرنا یہ بھی باعثِ سزا ہے۔ البتہ جاننے والے بے عمل کی سزا زیادہ ہے ؎ چو کسبِ علم کردی در عمل کوش کہ علمے بے عمل زہریست بے نوش ------------------------------