مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہوتی ہیں اور اللہ والوں کی صحبت سے ہمت کو قوت عطا ہوتی ہے۔ دل کی بیٹری چارج ہوجاتی ہے۔ جب موٹر کی بیٹری ڈاؤن ہوجاتی ہے تو پھر چل نہیں سکتی اس لیے کسی ماہر کے پاس اس کی بیٹری چارج کراتے ہیں۔ اسی طرح دل کا حال ہے۔ دل اگر درست ہوجائے تو تمام اعمال ٹھیک ہوجاتے ہیں ؎ گر تو سنگِ خارہ و مرمر بوی چوں بصاحبِ دل رسی گوہر شوی مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: اگر تم کتنے ہی پتھر کی طرح سخت دل اور نا اہل ہو اگر کسی اللہ والے کے پاس بیٹھو گے تو موتی بن جاؤ گے۔چوتھا باب گزارشات برائے منتظمین حضرات کرام ۱) عظمتِ طلبہ بالخصوص طلبائے قرآن شریف کا زیادہ اہتمام کرنا۔ ۲) ان کے ضیفِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے نیز مجاہد فی سبیل اللہ ہونے کا استحضار رکھ کر معاملات کرنا۔ ۳) دوسرے معاونین و ارکان بالخصوص اساتذہ سے حسنِ ظن رکھنا۔ ۴) مشورہ مناسب کے بعد بے فکر ہونا،اس پر عمل ہونے نہ ہونے کی فکر نہ کرنا۔ ۵) فیصلہ اگر مشورے کے خلاف ہو تو بھی تعاون کرنا۔ ۶) ایسے اقوال و افعال سے احتیاط رکھنا جس سے طلبہ و اساتذہ کی بے وقعتی یا بے عزتی یاشکایت عوام کے سامنے آئے۔ ۷) طلباء کو مریض، اساتذہ کو معالج اور خود کو تیمار دار سمجھ کر معاملہ کرنا یا سمجھنا۔ ۸) طلبہ کی صحتِ جسمانی کے لیے مناسب ورزش کا انتظام کرنا۔ ۹) ان کے علمی و عملی امتیاز (مثلاً اوسط سے اُوپر نمبر لانے اور اہتمام تکبیرِ اولیٰ، تعدیلِ ارکان، نماز با جماعت) پر انعامات تجویز کرنا۔