مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
چھٹی آیت تبلیغ مسلمانوں کو فائدہ ضرور دیتی ہے: وَ ذَکِّرۡ فَاِنَّ الذِّکۡرٰی تَنۡفَعُ الۡمُؤۡمِنِیۡنَ؎ آپ لوگوں کو سمجھاتے رہیے،کیوں کہ سمجھانا ایمان والوں کو (ضرور )نفع دے گا۔ فائدہ:اس کی تفسیر یہ ہے کہ اور (اطمینان کے ساتھ اپنے منصبی کام میں لگے رہیے، یعنی فقط) سمجھاتے رہیے،کیوں کہسمجھانا (جن کی قسمت میں ایمان نہیں اُن پر تو اتمامِ حجت ہوگا اور جن کی قسمت میں ایمان ہے) ایمان (لانے) والوں کو (بھی اور جو پہلے سے مؤمن ہیں اُن کو بھی) نفع دے گا (بہرحال تذکیر میں عام فوائد اور حکمتیں سب کے اعتبار سے ہیں۔ اس کو کیے جائیے اور کسی کے ایمان نہ لانے کا غم نہ کیجیے)۔ کسی کو اگر یہ شبہ ہو کہ بسا اوقات مسلسل تبلیغ وسعی کی جاتی ہے مگرنفع و فائدہ نہیں ہوتا۔ اس کا جواب یہ ہے کہ فائدہ ہونا اور شیٔ ہے اور فائدہ نظر آنا اور محسوس ہونا دوسری شیٔ ہے، لہٰذا محسوس نہ ہونے سے وجود کی نفی اور انکار درست نہیں۔ خوب سمجھ لیجیے۔ اس کے بعد مثالِ ہٰذا پر غور کیجیے کہ ہر قطرہ جو پتھر کی سِل پر پڑتا ہے کچھ اثر رکھتا ہے، ورنہ ایک عرصے میں وہ پتھر کیوں گھس جاتا ہے۔مگر وہ اثر محسوس نہیں ہوتا۔ دوسری مثال یہ ہے کہ غلّے کا بورا ترازو پر رکھا ہوتا ہے، ایک دو گیہوں کے دانوں سے کانٹے پر اثر ظاہر نہیں ہوتا اور ہزار عدد یا زیادہ دانوں سے وہ اثر ظاہر ہوتا ہے۔ حالاں کہ ہر دانے میں وزن ضرور ہے۔ پھر نفع کی بہت صورتیں ہیں: عقائد کی تصحیح پختگی،غلط فہمی، کم علمی، لاعلمی کی اصلاح، معاملات کی درستگی،معاشرت کا سنوارنا، عبادات میںکیفاً یا کماً اضافہ ہونا، اخلاق کی اصلاح کی فکر اور اُن کی مذمت کا استحضار وغیرہ۔سو ان فوائد میں سے سب کی نفی کیسے کی جاسکتی ہے جب تک ان کا یقین نہ ہو۔ اور یقین کا کوئی ذریعہ ہے نہیں مَنِ ادَّعٰی فَعَلَیْہِ الْبَیَانُ خلاصہ یہ نکلا کہ بعض منافعِ خاص محسوس نہ ہونے سے انکارِ نفع و فوائد کرنا صحیح نہیں۔ ------------------------------