مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اگر تو ایک ڈانٹ یا سختی سے شیخ سے بھاگنے لگا تو عشق کا صرف نام جانتا تھا تجھے تو عشق کی ہوا بھی نہ لگی تھی۔ اگر ہر زخم سے تو دل میں گرانی اور کینہ لائے گا توبے صیقل اور رگڑے کھائے کیسے آئینۂ جمالِ حق بنے گا۔ حضرت خواجہ صاحب رحمۃ اللہ علیہ اسی کو فرماتے ہیں ؎ آئینہ بنتا ہے رگڑے لاکھ جب کھاتا ہے دل کچھ نہ پوچھو دل بہت مشکل سے بن پاتا ہے دل اے خدا! ہم کوبھی اپنے اولیا کی ناز برداری کی توفیق عطا فرما،آمین۔ اور اپنی راہ کا ادبِ کامل عطا فرمائیں ،آمین۔ اور اے ناظرینِ کرام! اس مرتّب کے لیے بھی دُعا فرمایئے کہ حق تعالیٰ اپنی معرفت و محبت و خشیت کا اور استقامت اور حسنِ خاتمہ اور جنت میں رفاقتِ صلحاء کی نعمت اختر کو بھی عطا فرمائیں، آمین۔ پس ناظرینِ کرام اگر آمین فرمادیں تو بڑا احسان و کرم ہوگا وَیَرْحَمُ اللہُ مَنْ قَالَ اٰمِیْنَا اور اللہ تعالیٰ آمین والوں پر رحمت نازل فرمائیں، آمین ۔بیان نمبر۳ بعد نمازِ عشاء ،برمکان جناب غلام سرور صاحب (لاہور) اہلِ علم و اہلِ خیر کا خصوصی اجتماع (مؤرخہ۵؍صفرالمظفر ۱۳۹۹ھ) ارشاد فرمایاکہ دین کے تین اہم شعبے ہیں: تعلیم، تبلیغ، تزکیہ۔ جن کے ذرائع کا نام مدارس، مساجد، خانقاہیں ہیں۔ مدارس او رمساجد کے خدّام کی تنخواہوں کے سلسلے میں غور کرنا ہے، اور وہ یہ کہ ان کیتنخواہیں معقول ہونی چاہئیں۔ جب تنخواہ معقول ہوگی تو آدمی بھی معقول ملیں گے۔ انحطاطِ اُمت کے رسالے میں اس کی تفصیل موجود ہے جو مع شرح مجالسِ ابرار میں شایع ہوچکا ہے۔ بالغین کے لیے پہلا مدرسہ مساجد ہیں اور بچوں کے لیے مدارس ہیں۔اور جو لوگ مساجد میں نہیں آتے ان کے