مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
جو خاص ان ہی لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں ان گناہوں کے مرتکب ہوئے ہیں (بلکہ ان گناہوں کو دیکھ کر جنہوں نے مداہنت کی ہے وہ بھی اس میں شریک ہوں گے۔اور اس سے بچنا یہی ہے کہ مداہنت مت کرو) اور یہ جان رکھو کہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں (ان کی سزا سے خوف کرکے مداہنت سے بچو)۔پانچویں آیت امر بالمعروف ونہی عن المنکر اس امت کا طغراۓ امتیاز ہے: کُنۡتُمۡ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخۡرِجَتۡ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ تَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ وَ تُؤۡمِنُوۡنَ بِاللہِ؎ تم بہترین اُمت ہو کہ وہ لوگوں کے لیےظاہر کی گئی ہے، تم نیک کام کا حکم اور بُرے کام سے منع کرتےاور اللہ تعالیٰ پر ایمان رکھتے ہو ۔ فائدہ:اس امت ِمحمدیہ علی صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کا امر بالمعروف ونہی عن المنکر میں دوسری اُمتوں سے بڑھے ہونے کی توجیہ تفسیر میں ملاحظہ کیجیے جو درج ذیل ہے: اوپر کی آیات میں مسلمانوں کو ثبات علی الایمان اور امر بالمعروف ونہی عن المنکر کا حکم فرمایا تھا آگے اسی کو مؤکد کرنے کے لیے یہ بتلاتے ہیں کہ تم لوگو ں کی وجۂ خیرت میں اُمورِ مذکورہ بھی ہیں ان میں کمی نہ آنے پاوے۔(اے اُمتِ محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام!) تم لوگ (سب اہلِ مذاہب سے) اچھی جماعت ہو کہ وہ جماعت (عام) لوگوں کے (نفع ہدایت پہنچانے کے) لیے ظاہر کی گئی ہے (اور نفع پہنچانے کی صورت کی وہی وجہ سب سے اچھی ہونے کی بھی ہے یہ ہے کہ ) تم لوگ (بمقتضائے شریعت زیادہ اہتمام کے ساتھ) نیک کاموں کو بتلاتے ہو اور بُری باتوں سے روکتے ہو او ر (خود بھی) اللہ تعالیٰ پر ایمان لا (نے پر دوام کر) تے ہو (اور اللہ تعالیٰ پر ایمان لانے میں ساری دین کی باتوں پر ایمان لانا آگیا،کیوں کہ وہ سب اللہ کی بتلائی ہوئی ہیں۔ جس نے ان کا انکار کیا اس کا ایمان اللہ پر بھی نہ ہوا)۔ ------------------------------