مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
احکامِ الٰہیہ پہنچانے میں سستی نہ کریں، اور فرصت کے اوقات میں جیسے جمعہ کی تعطیل ہے یا رخصتِ طویلہ کا زمانہ ہے وعظ و نصیحت کے ذریعے بندگانِ خدا کو احکامِ اسلام پہنچانا اپنا فریضہ سمجھیں۔‘‘ ۴۔ از حقوق العلم ،ص:۵۸۔ ’’پس مقصود بالذات اس تمام تر اشتغال بالدرس و التالیف سے وعظ ہی ٹھہرا۔ پس مقصود بالذات کی اماتت کتنی بڑی خطا ہے!‘‘اپنے گھر والوں کی اصلاح کرنا خود اپنی صالحیت کا ایک ضروری جزء ہے بدون اس کے خود اپنی صالحیت ناتمام ہے حضرتِ اقدس حکیم الامت مولانا تھانوی رحمۃاللہ علیہ کا ایک ملفوظ ارشاد فرمایا کہ یہ بعض لوگ وہ ہیں جو بظاہر خود تو اعمالِ صالحہ کرتے ہیں اور معاصی سے بچتے ہیں مگر اس کے ساتھ ہی ان لوگو ں کے افعال غیر مشروع و معاصی میں بھی شریک رہتے ہیں۔ جو خدا کے نافرمان ہیں،محض اس خیال سے کہ یہ دنیا ہے، اس میں رہتے ہوئے برادری کنبہ کو کیسے چھوڑا جاسکتا ہے، اور یہ مقولہ زبان زد ہے کہ میاں! دین سے دنیا تھامنا بھاری ہے۔ اور بعض وہ ہیں کہ شریک تو نہیں ہوتے مگر ہوتے ہوئے دیکھ کر ان کو منکرات کرنے والوں کے افعال سے نفرت بھی نہیں ہوتی۔ ان میں شیر و شکر کی طرح ملے جلے رہتے ہیں یعنی روزانہ کھانے پینے میں ان سے کوئی پرہیز نہیں کرتے، حاصل یہ ہے کہ اپنے کسی برتاؤ سے ان پر اظہارِ نفرت نہیں کرتے تو ایسے لوگوں کے اعتبار سے اس شبۂ مذکورہ کا جواب یہ ہے کہ یہ شرکت یا سکوت خود معصیت ہے تو ان کا ابتلا بھی معصیت کے سبب ہوگا، اور یہ سوال نہ ہوسکے گا کہ غیر عاصی پر بھی مصائب آتے ہیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث شریف میں اُممِ سابقہ کا قصہ بیان فرمایا ہے کہ جبرئیل علیہ السلام کو حکم ہوا کہ فلاں بستی کو الٹ دو۔عرض کیا کہ اے اللہ! فلاں شخص اس بستی میں ایسا ہے کہ اس نے کبھی کوئی آپ کی نافرمانی نہیں کی۔حق تعالیٰ فرماتے