مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
فلاں گروہ کا لباس یا وضع بنائی ہے۔ جیسے انگریزی بال رکھنا، ہیٹ لگانا، کوٹ پتلون پہننا، میز کرسی پر کھانا کھانا، داڑھی کترانا جب ایک مُشت سے کم ہو یا داڑھی بالکل نہ رکھنا۔ یہ سب باتیں ایسی ہیں جس سے ہر مسلمان کو بچنا ضروری ہے۔جس طرح ایک سپاہی کی بحالی و ترقی کے لیے ضروری ہے کہ اپنی غلطی کی مُعافی چاہے اور اپنی وردی کی پابندی کرے اسی طرح ہر مسلمان کی فلاح اور کامیابی کے لیے ضروری ہے کہ غلطی سے توبہ کرکے اپنی وضعو لباس کو درست کرے اور آیندہ کے لیے اسلامی وضع اختیار کرے اور یہ سوچے کہ اپنی مسلمان بہن کا دوپٹا اوڑھنا ہم کو کس قدر گراں ہوتا ہے سو مسلمان بہن کی مشابہت سے اس قدر نفرت اور بددین اور باغی لوگوں کے وضع و لباس سے ذرا سی گرانی نہ ہو یہ کیا بات ہے؟ اگر ہماری حالت ایسی ہو تو سمجھنا چاہیے کہ دل میں صحیح حِس نہیں رہی اور دل بیمار ہوگیا ہے، جیسے غلیظ کی بدبو محسوس نہ ہو تو ہم سمجھتے ہیں کہ دماغ ہمارا بیمار ہے اس کے لیے علاج کی ضرورت ہے، وہ یہ ہے کہ کسی دیندار اللہ والے کے پاس جاکر بیٹھیں، اس کی باتیں سُنیں،جماعت سے نماز پڑھیں۔ مسجد میں کتاب سنائی جاتی ہے اس کو سُنیں۔ اس سے ہمارے دل کی تندرستی پیدا ہوگی۔ اور بُری باتوں سے نفرت ہونے لگے گی۔اخلاقیات اچھی خصلتوں کے حاصل کرنے اور بُری عادتوں سے بچنے کے متعلق بھائی صاحب! ایک بہت اہم بات عرض کرنی ہے، وہ یہ ہے کہ جس طرح جسمانی بیماریوں میں بعض بیماریاں عارضی ہوتی ہیں اور بعض اصلی،جیسے خارش کا مرض ہے کہ اس سے تمام بدن میں دانے نکل آتے ہیں زخم ہوجاتے ہیں ، یہ تکالیف عارضی ہیں اور اصلی مرض خُون کی خرابی ہے۔ جب تک خُون کی خرابی دور نہ ہوگی اس وقت تک برابر دانے نکلتے رہیں گے۔ اسی طرح دینی بیماریاں بھی دو طرح کی ہیں: ایک عارضی، وہ اعضاکی بیماری ہے۔اور ایک اصلی جو دل کی بیماری ہے۔ عارضی بیماری نماز نہ پڑھنا، جماعت کا اہتمام نہ ہونا ،زکوٰۃ نہ دینا ہے۔ اصلی بیماری جو اس کا سبب ہے وہ اللہ تعالیٰ کا خوف نہ ہونا ہے، جو دل کی بیماری ہے۔ چناں چہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے