مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ازواجِ مطہرات سے کچھ بات کرنا ہو،کچھ پوچھنا ہو تو پردے میں سے پوچھو۔ یہ تو اُن پاکیزہ نفوس کے لیے حکم ہے تو ہمارا کیا حال ہے جو ہم اس حکم سے اپنے کو مستغنی سمجھتے ہیں۔ تشریح از مرتب عفی عنہ:حدیث شریف میں وارد ہے کہ لَعَنَ اللہُ النَّاظِرَ وَالْمَنْظُوْرَ اِلَیْہِ ؎ عورتوں کو قصد و ارادے سے دیکھنے والا ملعون ہے اور عورت جو بے پردہ ہوکر خود دکھارہی ہے ملعونہ ہے۔ لعنت کا مفہوم شریعت میں خدائے تعالیٰ کی رحمت سے دوری ہے۔ اور بے پردہ عورت سے جتنے لوگ بدنگاہی میں مبتلا ہوں گے ان سب کو بھی گناہ تو الگ ہوگا، مگر اس عورت کے سر پر سب کے گناہوں کا مجموعہ لادا جاوے گا اور اس کے شوہر یا ماں باپ کو جنہوں نے اسے پردے میں رکھنے کی کوشش نہیں کی ان پر بھی سب کے گناہوں کا مجموعی طور پر وبال ہوگا۔ایک اشکال اور اس کا حل بعض لوگ کہتے ہیں کہ ہسپتال میں جو نرسیں ہیں تو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بھی عورتیں مرہم پٹی وغیرہ جہاد کے زخمیوں کا کیا کرتی تھیں اور جہاد میں شریک ہوا کرتی تھیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ابتدائے اسلام میں قبل نزولِ آیاتِ حجاب ایسا تھا۔ چناں چہ بعد نزولِ احکامِ پردہ بعض عورتوں نے عورتوں کی طرف سے نمایندگی کے طور پر بارگاہِ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم سے جہاد میں شرکت کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمادیا اور ارشاد فرمایا کہ تمہارا جہاد اپنے گھروں میں اپنے شوہروں کی خدمت ہے (بحوالہ حیاۃِ صحابہ،مصنفہ ٗحضرت مولانا یوسف صاحب دہلوی رحمۃ اللہ علیہ) ۳۸) ارشاد فرمایا کہ پردۂ شرعی آج کل صلحاء کے گھرانے میں بھی نہیں ہے ------------------------------