مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۱۳۳) ارشاد فرمایا کہ اعمالِ صالحہ اور وظائف کا اختیار کرنا آسان ہے مگر گناہوں کو چھوڑنا مشکل معلوم ہوتا ہے جیسےسہارنپور کا گنّا چوسنا توا ٓسان اور لذیذ ہے مگر کسی کے منہ سے گنّا چھین لینا مشکل ہے۔ اسی طرح نفس کو جن گناہوں کی عادت ہوگئی ہے اُن کو چھڑانا نفس پر بہت شاق ہوتا اور عام طور پر لوگ ایسے واعظ کو بھی پسند نہیں کرتے جو بُرائیوں پر روک ٹوک اور گناہوں کے ترک پر وعظ کہتا ہو۔حق تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُبۡطِلُوۡا صَدَقٰتِکُمۡ بِالۡمَنِّ وَ الۡاَذٰی؎ ان آیات میں چند اُصول کی طرف توجہ دلائی گئی ہے وہ یہ کہ بعض معاصی کے اثرات سے نیکیاں ضایع ہوجاتی ہیں جیسا کہ ان آیات میں ارشادہوا کہ اے ایمان والو!اپنے صدقات کو باطل مت کرو احسان جتا کر اور اذیت دے کر۔ اس سے معاصی کے ارتکاب سے احتیاط کی نہایت اہمیت ثابت ہوتی ہے۔ ۱۳۴)ارشاد فرمایا کہ جب دین کی کوئی بات سنائی جاتی ہے تو بعض کے لیے تو نئی ہوتی ہے اور بعض کے لیے اس کا تکرار ہوجاتا ہے جس سے استحضار ہوجاتا ہے۔ ۱۳۵) ارشاد فرمایا کہ دین کی باتیں سننے کے بعد اگر یاد نہ رہ سکیں تو بھی ان کا نفع ضرور ہوتا ہے،جس طرح کہ ہم کو دو ہفتہ قبل کی غذائیں تو یاد نہیں رہتی ہیں کہ کیا کیا کھایا تھا مگر ان کی طاقتیں ہمارے جسم میں محفوظ ہوتی ہیں اسی طرح دین کی کتابیں دیکھنا اور بزرگوں کا وعظ سننا ہر حالت میں مفید ہے خواہ یاد رہیں یا بھول جائیں ان کے اثرات رُوح میں باقی رہ جاتے ہیں جن کی طاقت سے اعمالِ صالحہ کی ہمت اور توفیق ہوتی رہتی ہے۔ ۱۳۶) ارشاد فرمایا کہ بڑے بوڑھوں کا مشورہ بڑے کام کا ہوتا ہے۔ کچھ نوجوان کسی کے ولیمے میں مدعو ہوئے، ایک بوڑھے نے کہا ہم کو بھی لے چلو شاید میرا مشورہ تمہارے کام آوے لیکن میزبان کو نہ بتانا اور ہم کو کہیں دور چھپادینا، جب دسترخوان بچھا، کھانا آیا تو ہر نوجوان کے ہاتھ پر میزبان نے کھپاچی باندھ دی جس کی وجہ سے ہاتھ ------------------------------