مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۴) مغلق تقریر وعظ میں کرنا۔ ۵) کسی خاص شخص پر وعظ میں تعریض کرنا جس سے فتنے کا باب مفتوح ہوتا ہے۔ ۶) وعظ میں کسی کی فرمایش کے تابع بنجانا ونحو ذالک الخ؎تتمہ خدمت ِدین جس طرح وعظ و تبلیغ سے ہوتی ہے اسی طرح تصنیف و تالیف سے، اسی طرح افتاء و تدریس سے۔ ان میں بھی حدود کی رعایت ضروری ہے ورنہ بجائے منافع کے مضار پیدا ہوتی ہیں۔ان پر تفصیلی کلام حضرت مجدّدِ اعظم نوراللہ مرقدہٗ نے رسالہ ’’حقوق العلم‘‘ میں فرمایا ہے ان کو ملاحظہ فرمایا جاوے۔ البتہ حدودِ تبلیغ کے سلسلے میں یہ بات بھی ہے کہ جن کو تبلیغ کی جاوے اور جو تبلیغ کرنے والے ہیں وہ اپنے اپنے منصب کی مراعات رکھیں تو مفاسد و فتن کی اصلاح جلد ہو۔ چناں چہ ان حقوق کو بھی حضرت مجّددِ اعظم رحمۃ اللہ علیہ نے بیان فرمایا ہے اس لیے ان کو نقل کردینا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ یہ خلاصہ ہے آدابِ مذکورہ کا: ان باہمی تعلقات کے بیان میں جو اہلِ دنیا اور اہلِ علم میں ہونے چاہئیں مختصر ان کا یہ ہے کہ ۱)دنیا دار علماء کو اپنا مخدوم سمجھیں۔ ۲)ان کا ادب اور تعظیم کریں۔ ۳) وہ جو کام دین کا کررہے ہیں جس میں مال کی ضرورت ہو بدون ان کی استدعا کے اس میں اعانت کریں۔ ۴)جو بات ان سے پوچھیں ادب سے پوچھیں۔ ۵) دلائل دریافت نہ کریں۔ ۶) اگر کوئی شبہ رہے معاندانہ سوال نہ کریں مستفیدانہ پوچھیں۔ ------------------------------