مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
فضائل ِ رمضان، جامع المجدّدین، تجدیدِ تصوف و سلوک ، تجدیدِ تعلیم و تبلیغ (یہ آخر کی تینوں کتابیں ذرا زیادہ پڑھے لکھے لوگوں کے پڑھنے کی ہیں)۔ ۲۰) رات کو سونے سے قبل اپنے دن بھر کے کام اپنی و اپنے متعلقین و توابع کی اصلاحی جدوجہد پر نظر ڈال لیا کرے کہ کیا کوتاہیاں ہوئیں، اگر کوتاہیاں معلوم نہ ہوں تو شکر کریں،اور کوتاہی معلوم ہونے پر اُس کی تلافی کریں اور آیندہ کے لیے احتیاط رکھیں۔(مستحب ہے)حصۂ دوم جس میں وعظ کہنے، تبلیغ کرنے، اور دین سکھانے والوں کے لیے ضروری باتوں کابیان ہے (آدابِ تبلیغ کی تفصیل اشرف الہدایات میں ضرور دیکھیے۔) ۱)سیاسی جماعتوں سے علیحدہ رہیں اور سیاسی معاملات میں ہر گز نہ پڑیں۔ ۲)دین سکھانے کے لیے نکلنے سے قبل اور فراغت کے بعد یہ دعا کیا کریں کہ اے اللہ! اس وعظ و نصیحت و تبلیغ میں ریا و تکبّر کے شر سے مجھے اور سامعین کو محفوظ فرما، اور اس کی خیر سے مجھے اور سامعین کو متمتع یعنی نفع اٹھانے والا فرما۔(مستحب ہے) ۳)دین سکھانے یا وعظ کے کہنے کے وقت اپنے کو مثل اس مہتر اور چمار کے برابر سمجھیں جو سرکاری حکم کا اعلان کرتا ہے، اور جن کو فہمایش کی جارہی ہے ان کو اپنے سے افضل و برتر خیال کرتے رہیں۔ جیسے مہتر اعلان کرتے وقت تمام بازار والوں کو یا جن کو اعلان سناتا ہے یہی خیال رکھتا ہے۔ اور یہ خیال کریں کہ اللہ تعالیٰ کا بڑا انعام ہے کہ اس نے اس خدمت کی توفیق عطا فرمائی جس میں خود میری بھلائی اور فلاح ہے، ورنہ میں اس قابل کہاں تھا کہ اس خدمت کو انجام دیتا۔ اس بات کو اتنا سوچے کہ دین سکھانے کے وقت یہ بات ذہن میں موجود رہے۔