مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
طَلَبَ الْعِلْمَ لِیُجَارِیَ بِہِ الْعُلَمَاءَ اَوْلِیُمَارِیَ بِہِ السُّفَہَاءَ اَوْیَصْرِفَ بِہٖ وُجُوْہَ النَّاسِ اِلَیْہِ اَدْخَلَہُ اللہُ النَّارَ؎ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ جو شخص علمِ دین حاصل کرتا ہے اس لیے کہ مقابلہ کرے علماء کا یا مباحثہ کرے جہلاء سے یا یہ کہ لوگ میری تعظیم و تکریم کریں تو اللہ تعالیٰ اس کو جہنم میں داخل کریں گے۔ فائدہ:ان تینوں باتوں پر علمِ دین کی تحصیل پر جس طرح یہ وعید ہے اسی طرح دین کی اشاعت کرنے والے بھی مستحق ہیں۔ خوب غور کرلیجیے اور اپنی حالت کی جانچ کرتے رہنا ضروری ہے کہ ہماری نیت اس گشت کرنے، باہر نکلنے ، لوگوں کو وعظ سنانے سے کیا ہے؟صحیح نیت کے لیے بھی کاملین سے تعلق ضروری ہے ورنہ تصحیحِ تام اور کامل کا حصول دشوار ہوتا ہے۔چھٹی حدیث اہلِ بدعت کی تعظیم و تکریم کرنا اسلام کو ڈھادینے میں امداد کرنا ہے: عَنْ اِبْرَاہِیْمَ بْنِ مَیْسَرَۃَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ:مَنْ وَقَّرَ صَاحِبَ بِدْعَۃٍ فَقَدْ اَعَانَ عَلٰی ھَدْمِ الْاِسْلَامِ؎ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم کی اس نے اسلام کے ڈھادینے میں اعانت کی۔ فائدہ: اہلِ بدعت کو وعظ کے لیے بلانا، ان کو دینی جلسوں کا صدر بنانا،علمائے حقانی کے ساتھ ان کو مدعو کرنا، علمائے حقانی کے وعظ کے قبل یا بعد ان کا وعظ کہلانا، اہلِ بدعت کے جلسے میں علمائے حقانی کی شرکت کرنا، ان کو امامِ مسجد تجویز کرنا، کسی مقتدائے دین کا ان کو مہمان بنانا یا ان کی مدح کرنا، تبلیغ کی خدمت ان کے سپرد کرنا، کسی عہدۂ تبلیغ پر ان کو مامور کرنا یہ سب تعظیم میں داخل ہے۔ کمالایحفٰی ------------------------------