مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
۳۲) تبلیغ کے حدود،فرض ، واجب، مستحب، ممنوع کو معلوم کرے تاکہ تبلیغ میں حدود سے تجاوز نہ ہو۔تنبیہ نمبر (۲۹) سے (۳۲) تک کا بڑا اہتمام مطلوب ہے ورنہ بجائے منافع کے مضرات رونما ہوتی ہیں۔چناں چہ بہت سی جگہیں اس ناکارہ کے علم میں ایسی ہیں جہاں تبلیغ کرنے والوں کے حدود کی رعایت نہ کرنے سے بہت فتنے پیدا ہوگئے ،حتیٰ کہ بعض جگہ تبلیغ کا سلسلہ ہی منقطع ہوگیا۔اسی وجہ سے حضرت مجدّدِ اعظم حکیم الامت مولانا تھانوی نوراللہ مرقدہٗ نے اس پر ’’اصلاحِ انقلاب‘‘ میں تنبیہ فرمائی تھی، حضرت والا کے الفاظ بعینہٖ نقل کیے جاتے ہیں:’’البتہ عام احتساب یہ خاص ہے علماء کے ساتھ اور عوام کی تصدّی اس کے لیے اکثر موجبِ فتنہ و عداوت ہوجاتی ہے نیز عوام اکثر احتساب کے حدود بھی نہیں جانتے اس لیے غلو فی الدین کی نوبت آجاتی ہے۔ نیز اکثر عوام نفس کو مہذب کیے ہوئے نہیں ہوتے اور ان کے احتساب میں بکثرت نفسانیت ہوتی ہے، اسی معنیٰ کے افادے کے لیے بعض مفسرین نے وَلْتَکُنْ مِّنْکُمْ میں مِنْ کو تبعیضیہ کیا ہےالخ‘‘۔ حضرت مجدّدِ اعظم کی اس عبارت سے ایک شبہ بعض حضرات نے فرمایا کہ حضرت والا نے عوامی تبلیغ کی مضرت بیان فرمائی ہے اس کے ساتھ ساتھ ’’تفہیم المسلمین‘‘ میں اس کی ترغیب بھی آئی ہے۔ جس میں بظاہر تضاد معلوم ہوتا ہے۔سو اس کے متعلق ’’اشرف النصائح‘‘کے مقدمہ میں جواب عرض کیا جاچکا ہے اس کو بعینہٖ یہاں نقل کیا جاتا ہے: ’’تبلیغِ عام کی اہمیت کا حاصل یہ ہے کہ صرف علما پر یہ بار نہ رکھا جاوے بلکہ غیر علمابھی اس میں شریک ہوں اور اس طور پر شریک ہوں کہ عوامی تبلیغ کی مضرتوں سے حفاظت بھی رہے۔جس کا طریقہ یہی ہوسکتا ہے کہ تبلیغ کے حدود اور آداب کا علم حاصل کرلیا جائے اور ان حدود کے ساتھ کام کیا جائے اور یہ ایسا ہی ہے جیسا کہ نماز، روزہ، حج کی اہمیت معلوم ہونے پر ان کو شروع کرنے سے قبل اس کے حدود، آداب اور