مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
دوسری صورت: علم ہونا مگر ادھورا اور ناقص ہونا۔ تیسری صورت :غلط علم ہونا یہ سب سے زیادہ مضرت رساں ہے۔ ان سب صورتوں کا علاج صحیح علم سے آگاہ کرنے کی سعی ہے۔ اس کے طریقوں کی تفصیل ’’اشرف الاصلاح‘‘ میں ملاحظہ کی جائے۔ دوسرا سبب کسل ہے۔اس کا علاج وعدہ اور وعید کے مضامین سنانا، اتباعِ احکام کے منافعِ دینی و دنیوی و ترکِ اتباعِ مضرت سمجھانا، اکابر کے واقعات و حکایات کے مطالعے کی ترغیب و تاکید، اہل اللہ کی صحبت کا اہتمام، ذکر اللہ کی کثرت کی تلقین کرنا اس کا تفصیلی علاج ’’اشرف النصائح‘‘ میں ملاحظہ کیجیے۔ تیسرا سبب عناد ہے۔ یہ عموماً حسد، کبر، عجب ، حُبِّ جاہ سے پیدا ہوتا ہے۔اور کبھی علمِ صحیح نہ ہونے، اور کبھی کسل سے۔ اس کا علاج بہت اہم ہے ۔ایسی کتب جن میں ان بُرے اخلاق کی مذمت و علاج درج ہو ان کے مطالعے کی طرف معاندین کے احباب کے ذریعے متوجہ کرنا، یا ڈاک کے ذریعے اہلِ حق کی تعلیمات ان کے پاس ایسے طور سے ارسال کرنا کہ مطالعہ کرسکیں۔ کلمات و تعلیماتِ اہلِ حق سنانا بلا ان کے نام لیے،جب ان تعلیمات سے ان کو مناسبت ہوجاوے تو بتلانا کہ یہ فلاں اکابر کی تعلیمات ہیں۔تنبیہ جہاں عناد کے ساتھ اور اُمور بھی جمع ہوں وہاں اُن کا علاج بھی کیا جاوے۔ غرض کہ جیسے حالات ہوں ویسی مساعی۔ اور ان تمام مساعی میں آداب و حدود کی پوری واقفیت بہت ضروری ہے۔تبلیغ کرنے والوں کے لیے بعض اہم ہدایات جس خالقِ قلب کے قبضۂ قدرت میں موت و حیات ہے وہ عناد کو بھی نکال سکتا ہے۔ ایک شخص اعمالِ اہلِ جہنم کرتا ہے حتیٰ کہ ایک بالشت کا فرق رہ جاتا ہے مگر تقدیر غالب آتی ہے تو اعمالِ اہلِ جنت کرکے جنتی ہوجاتا ہے۔ اس لیے کیا معلوم ہے کہ کس کا عناد کب ختم ہوجاوے، پس مایوس ہر گز نہیں ہونا چاہیے۔اور کسی کے متعلق یہ طے کرلینا