مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
پانچویں آیت لَا خَیۡرَ فِیۡ کَثِیۡرٍ مِّنۡ نَّجۡوٰىہُمۡ اِلَّا مَنۡ اَمَرَ بِصَدَقَۃٍ اَوۡ مَعۡرُوۡفٍ اَوۡ اِصۡلَاحٍۭ بَیۡنَ النَّاسِ ؕ وَ مَنۡ یَّفۡعَلۡ ذٰلِکَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللہِ فَسَوۡفَ نُؤۡتِیۡـہِ اَجۡرًا عَظِیۡمًا؎ ترجمہ مع تفسیر: عام لوگوں کی اکثر سرگوشیوں میں خیر (یعنی ثواب اور برکت) نہیں ہوتی، ہاں! مگر جو لوگ ایسے ہیں کہ (خیر) خیرات کی، یا اور کسی نیک کام کی یا لوگوں میں باہم اصلاح کردینے کی ترغیب دیتے ہیں (اور اس تعلیم و ترغیب کی تکمیل وانتظام کے لیے خفیہ تدبیریں اور مشورے کرتے ہیں،یا خود ہی صدقہ وغیرہ کی دوسروں کو خفیہ ترغیب دیتے ہیں،کیوں کہ بعض اوقات خفیہ ہی کہنا مصلحت ہوتا ہے ان کے مشوروں میں البتہ خیر یعنی ثواب اور برکت ہے) اور جو شخص یہ کام کرے گا (یعنی ان اعمال کی ترغیب دے گا حق تعالیٰ کی رضا جوئی کے واسطے (نہ کہ ریاست و شہرت کی غرض سے) سو ہم اس کو عن قریب اجرِ عظیم عطا فرماویں گے (یعنی آخرت میں،لیکن ان خائنوں کے تو ایسے مشورے ہیں نہیں اس لیے پسندیدہ نہیں)۔ ؎ فائدہ:اس آیت میں اخلاص کی اہمیت ظاہر کی گئی ہے۔اخلاص کے معنیٰ اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لیے کام کرنا ہے۔اگر اخلاص نہیں تو اعمال کی روح نہیں۔اعمال بے جان اور غیر مقبول ہوجاتے ہیں جیسا کہ احادیث میں اس کی بڑی تاکید آئی ہے۔ اخلاص کے متعلق ایک خاص تحقیق حدیثِ چہارم میں ملاحظہ کیجیے۔چھٹی آیت تبلیغ کے ساتھ ساتھ عبادتِ لازمی کا بھی اہتمام چاہیے: فَاِذَا فَرَغۡتَ فَانۡصَبۡ ۙ﴿۷﴾ وَ اِلٰی رَبِّکَ فَارۡغَبۡ ؎ ------------------------------