مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
تنگدل نہ ہوجیے (اس سے آپ کو کوئی ضرر نہیں ہوگا کیوں کہ آپ تقویٰ اور احسان کے ساتھ موصوف ہیں اور) اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے ساتھ ہوتا ہے (یعنی ان کا ممّد و معاون ہوتا ہے) جو پرہیز گار ہوتے ہیں اور جو نیک کردار ہوتے ہیں۔ فائدہ:اس آیت کی تفسیر میں بہت اہم علمی مضامین پر حضرت مجدّدِ اعظم نے تنبیہ فرمائی ہے اس لیے اس کو بعینہٖ نقل کیا جاتا ہے: فائدہ:حکمت اور موعظتِ حسنہ اور جدال کی تفسیر سے خود ان میں تغایر معلوم ہوگیا ، اور یہ تفسیر اسلم واقرب الی العربیہ ہے بہ نسبت اس کے کہ ان الفاظ کو برہان و خطابت وجدلِ اصطلاحی پر محمول کیا جاوے جیسا کبیر میں ہے۔ اس میں علاوہ تکلّف کے ایک کمی یہ ہے کہ حکمت اور موعظت اور جدال کے مخاطب الگ الگ قسم کے لوگ ہوں گے۔ حالاں کہ ذوقِ سیاق سے یہ بعید معلوم ہوتا ہے۔اور جاننا چاہیے کہ اصل حکمت میں دلائلِ قطعیہ ہیں جن کو برہان کہتے ہیں اور ظاہراً قرآن میں بکثرت دلائلِ خطابیہ عادیہ وظنیہ کا استعمال کیا گیا ہے۔سو اصل یہ ہے کہ ایسے کسی مدعا پر ظنّی استدلال نہیں کیا گیا جس پر دلیلِ برہانی قائم نہ ہو بلکہ وہ سب دعوے برہانی ہیں، لیکن برعایتِ فہمِ مخاطبین اور ان کی تسہیل کے لیے عنواناتِ مالوفہ اختیار کیے گئے ہیں۔پس اس سے کوئی شبہ نہ کرے کہ قرآن نے استقراء وغیرہ کو حجت سمجھا ہے اور اس بنا پر اہلِ قرآن خصم کے ایسے استدلا لات پر بے تکلّف کلام کرنے کا حق رکھتے ہیں جب تک کہ وہ کوئی برہانی دلیل پیش نہ کریں۔ خوب سمجھ لو اور الا باللہ کے ترجمہ میں توفیق کو خاص کے ساتھ اس لیے مقید کیا گیا کہ بدون توفیقِ الٰہی کے تو کوئی شخص بھی صبر بلکہ کوئی عمل نیک نہیں کرسکتا پھر آپ کی اس میں کیا تخصیص ہے،اس قید سے وجۂ تخصیص معلوم ہوگئی یعنی توفیق کے مراتب مختلف ہیں۔نفسِ توفیق تو مشترک ہے لیکن انبیاء علیہم السلام کے ساتھ اور زائد عنایت ہوتی ہے اور وہ اُن کے اعمال میں مؤثر ہوتی ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم۔دوسری آیت تبلیغ میں یادِ الٰہی سے غفلت نہ چاہیے۔ اور تبلیغ میں نرم باتیں کرنے سے اثر ہوتا ہے: