مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
مولانا شاہ ابرارالحق صاحب دامت فیوضہم کے چند مواعظِ حسنہ کے اقتباسات وعظ نمبر۱ وعظ بہ مقام مسجد بیت المکرم، بعد نمازِ فجر (لاہور)، مطابق ۴؍صفر المظفر ۱۳۹۹ھ فَاَمَّا مَنۡ طَغٰی ﴿ۙ۳۷﴾وَ اٰثَرَ الۡحَیٰوۃَ الدُّنۡیَا ﴿ۙ۳۸﴾ فَاِنَّ الۡجَحِیۡمَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی ﴿ؕ۳۹﴾ وَ اَمَّا مَنۡ خَافَ مَقَامَ رَبِّہٖ وَ نَہَی النَّفۡسَ عَنِ الۡہَوٰی ﴿ۙ۴۰﴾ فَاِنَّ الۡجَنَّۃَ ہِیَ الۡمَاۡوٰی ﴿ؕ۴۱﴾؎ ارشاد فرمایا کہ ان آیات کے اندر حق تعالیٰ شانہٗ نے دو باتیں ارشاد فرمائیں: ایک چیز تو مطلوب ہے دوسری مہروب ہے۔ اگر کسی مسلمان سے پوچھا جاوے کہ کیا جنت میں جانا چاہتےہو؟ تو ہر ایک کہے گا: بے شک ہم کو جنت مطلوب ہے،اور اگر کسی سے معلوم کیا جاوے کہ کیا جہنم میں جانا چاہتے ہو؟ تو ہر شخص جواب دے گا: نہیں خدا بچائے۔ اب جنت کا راستہ اور جہنم کا راستہ سن لیجیے۔ جو جس راستے پر چلے گا وہاں ہی پہنچ جاوے گا۔ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:سرکشی اور نافرمانی کا راستہ جہنم کا ہے۔ فرعون کا تذکرہ سورۂ نازعات پ30 میں ہے، فرعون کو سات سو سال کی زندگی دی گئی۔ چار سو سال تک اس کو دردِ سر بھی نہ ہوا۔ نعمت کی قدر کے بجائے سرکشی میں مبتلا ہوگیا۔ سرکشی کے بھی درجے ہیں۔اوّل نمبر کا سرکش باغی کہلاتا ہے جو حکومت ہی کو تسلیم نہیں کرتا ۔اور دوم نمبر کا سرکش وہ ہے جو حکومت کو تسلیم کرتا ہے مگر احکام کو بجا نہیں لاتا۔ باغی کی سزا، سزائے موت یا حبسِ دوام ہے۔ درجۂ دوم والا بھی باغی کے ساتھ کچھ دن رہے گا پھر سزا پاکر مدت ِسزا گزار کر مطیعین کے ساتھ آجائے گا۔ اورحکومت ------------------------------