مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ہے جیسے آگ لکڑی کو۔ اور حسد کرنا گویا کہ اللہ میاں کے کام میں عیب نکالنا ہے کہ فلانا اس قابل نہ تھا آپ نے غلطی کی۔ (نعوذ باللہ منہ) صاحبو! دنیا کا دوست اپنے دوست کے غلط کام کو تاویل کرکے صحیح کرتا ہے۔ تم کیسے دوست اللہ میاں کے ہو کہ اللہ میاں کے کام میں غلطی نکالتے ہو تو بہ کرو اور اس خلقِ بد کا علاج کرو اور علاج یہ ہے کہ سوچو کہ یہ کام فضول ہے۔ میرے حسد سے اس کی سمجھ اور حافظہ کم تو نہ ہوگا بجز تکلیف کے۔دوسرے علاج یہ ہے کہ جس چیز میں حسد ہو اس کے لیے اس میں ترقی کی دعا کرو کہ یا اللہ! اس میں اس کو دن دونی رات چوگنی ترقی نصیب ہو اس سے ان شاء اللہ تعالیٰ یہ مرض جاتا رہے گا۔ اگر نہ جائے کسی اللہ والے سے رجوع کرکے دوسرا علاج کرو اور اس کو نکالو اور اپنے اوپر رحم کرو۔آدابِ استادو حقوق ۱) استاد اور بڑوں کے سامنے ادب سے رہے۔ نہ ہنسے نہ زیادہ بولے نہ اِدھر اُدھر تاکے۔ ایسا رہے جیسے وہ شخص رہتا ہے جس کے سر پر پرندہ بیٹھ جاتا ہے۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم ایسے ہی رہتے تھے۔ اگر اس سے یا بڑوں سے کوئی بات خلافِ مزاجِ پیش آجاوے تو یہ سمجھ کر کہ ان سے مجھے دینی نفع بہت ہوا ہے معاف کرکے دل صاف رکھے، بلکہ ان کے متعلقین سے اگر کوئی بات پیش آجائے درگزر کردے۔ حضرت مولانا تھانوی صاحب نے ایک شخص سے فرمایا کہ اگر میں جانتا کہ آپ حضرت حاجی صاحب رحمۃ اللہ علیہ سے بیعت ہیں تو یہ نامناسب بات کبھی نہ کہتا۔ استاد کا درجہ پیر سے زیادہ ہے ، ان کا تو اور پاس کرنا چاہیے۔ ۲) اپنا استاد یا پیر کوئی بات بتلادے تو اس کے مقابلے میں دوسرے کی بات بطورِ تردید کے نہ کہے کہ فلاں یہ کہتے ہیں۔اس سے اعتقاد و اعتماد کی سستی معلوم ہوتی ہے۔آدابِ علم ۱) اگر کوئی آوے تو تم السلام علیکم نہ کہو، اور اگر آنے والا کہے تو تم جواب