مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حرص اور طولِ امل وغیر ذالک۔ علاج کتبِ اخلاق مثلاً :تبلیغِ دین، تعلیم الدین اور آخر حصہ ابواب خطبات الاحکام، حیات المسلمین، تربیۃ السالک اور صالحین کی سیرت کا مطالعہ اور مصلحین کاملین کی صحبت اختیار کرنا اور ان سے اصلاحی تعلق رکھنا ہے۔ فائدہ:اس کی اہمیت و تشریح’’ قصد السبیل‘‘،’’ اشرف النصائح‘‘،’’ اشرف الاصلاح‘‘ میں ملاحظہ کیجیے۔ تیسری آفت ’’عوام کا دلائل اور دقیق مسائل جو ان کی سمجھ سے خارج ہوں اور جن کا تعلق عمل سے نہ ہو، پوچھنا ہے‘‘اس کا سبب ادب کی کمی اور عمل سے جی چرانا ہے۔ اس کا علاج ان کی غلطی پرتنبیہ اور ان کو ایسے سوالات کا جواب نہ دینا ہے۔ چوتھی آفت ’’جاہل صوفیوں کے بارے میں غلط عقیدے رکھنا‘‘ اس کا سبب جہل ہے۔ اور علاج علمِ صحیح سے آگاہ کرنا ہے (یہ غلطی بہت سے مفاسد کا باعث ہے۔ اس کا طریق اوپر مذکور ہوچکا ہے)۔ پانچویں آفت ’’طلبہ کا غلو کرنا فلسفہ و منطق وغیرہ میں‘‘ سبب اس کا علم کی غرض و غایت سے ناواقفیت ہے۔ علاج غرضِ صحیح کی تلقین کرنا ہے۔ فائدہ:ایسے طلبہ عموماً دوسری آفت میں بھی مبتلا ہوتے ہیں اُن کو اس کے علاج کی تلقین بھی کرنا۔خلاصہ تمام آفاتِ ظاہریہ و باطنیہ کا سبب اللہ تبارک و تعالیٰ کے سامنے حاضری وپیشی و جواب دہی سے غفلت ہے، اس کا علاج مراقبہ ہے اور ان سب اُمور کے ساتھ بارگاہِ الٰہی میں گڑگڑاکر رونا، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے طلبِ عفو و دعائے مغفرت وخلاصی از فتن و مصائب کرنا اور اس پر مداومت کرنا۔ فائدہ:اس جگہ مراقبہ کی مختصر تشریح مناسب معلوم ہوتی ہے، یعنی موت سے قبل اور بعد کے پیش آنے والے معاملات کو کسی مقرر وقت پر سوچنا،جس کی تشریح ’’اشرف الاصلاح‘‘ میں کی گئی ہے۔ اور رسالہ تسہیل ’’ شوقِ وطن‘‘ اور ’’علاماتِ قیامت‘‘