مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
جاوے تاکہ اصلاحی مساعی کرنے والوں کو ان امراض کے علاج میں سہولت و آسانی ہو۔ چناں چہ حضرتِ اقدس نوّراللہ مرقدہٗ ارشاد فرماتے ہیں:آفات یعنی نقصان پہنچانے والی اشیاء کی دو قسمیں ہیں: ایک آفاتِ ظاہری۔ دوسری آفاتِ باطنی ۔ آفاتِ ظاہری میں سے ایک ’’افلاس‘‘ ہے جس میں زیادہ طبقہ امتِ مسلمہ کا مبتلا ہے۔ اس کا سبب علومِ دینی و دنیوی کی کمی اور حرفت وصنعت سے عار اور لذّات میں انہماک اور نام آوری وشہرت کی طلب اور فضول خرچی ہے۔ دوسری و تیسری وچوتھی آفت ’’آپس کا اختلاف و جھگڑا، ایک دوسرے پر حسد کرنا اور عداوت‘‘ کا ہونا ہے، اس کا سبب لالچ و طمع اور کبر ہے۔ پانچویں آفت ’’بارش کی کمی‘‘ ہے، اس کا سبب زکوٰۃ اور صدقاتِ ضروریہ کا ادا نہ کرنا ہے۔ چھٹی آفت ’’سخت قسم کے امراض کا ظہور اور ان کا پھیلنا ہے ،مثلاً :طاعو ن و وبائی امراض‘‘ اور سبب ان کا زنا کی کثرت اور رات کو برتنوں کو نہ ڈھکنا اور خورد ونوش میں مختلف اغذیہ مختلف اوقات میں بے اعتدالی سے کھانا پینا۔ ساتویں آفت ’’ظالمین کے ظلم میں گرفتاری‘‘ ہے، اس کا سبب احکامِ ربّ العالمین کی مخالفت ہے۔ علاج ان سب صورتوں کا اسباب کا ازالہ ہے،جس کا خلاصہ علم و عمل کا اہتمام ہے۔ ان کا مفصل طریق ’’اشرف الاصلاح ‘‘میں مذکور ہے۔آفاتِ باطنی آفات ِباطنی میں سے ایک ’’جہل‘‘ کا عموم ہے، اور اس کا سبب دنیا میں انہماک اور آخرت پر دنیا کو ترجیح دینا اور علماء سے الگ رہنا ہے۔ یعنی ان کی مجالس، مواعظ میں شرکت نہ کرنا۔ علاج اس کا یہ ہے کہ دنیا کے فنا کا استحضار اور علمائے با عمل کی صحبت کا اہتمام۔ فائدہ:تفصیلی طریق اس کا ’’اشرف الاصلاح‘‘ و ’’اصلاحِ انقلاب‘‘میں ملاحظہ فرمایا جاوے۔ دوسری آفت ’’بُرے اخلاق میں مبتلا ہونا‘‘ مثلاً :حسد، کبر، ریا، غضب، تعجیل،