مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
کہ سیکھ نہ لیتے جو کچھ ان میں علم و عمل ہوتا۔ اسی لیے ان بزرگوں کو ایک سورت کے حفظ کرنے میں مدت دراز لگ جاتی۔ جیسا کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے روایت کیا ہے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے آٹھ برس میں صرف ایک سورۂ بقرہ حفظ کی۔ تو اس سے معلوم ہوا کہ قرآن کے معانی وہی معتبر ہیں جو صحابہ نے کیے ہیں۔ اور جو معانی کسی اور نے کیے ان کے خلاف وہ مردود ہیں ۔ (تفسیراتقان )ماہ محرم ۱۳99 ھ بیان بہ مقام مدرسہ عربیہ نیوٹاؤن کراچی بعد خطبہ حمد وتعوذ و تسمیہ یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اتَّقُوا اللہَ وَ کُوۡنُوۡا مَعَ الصّٰدِقِیۡنَ؎ حق تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: اے ایمان والو! تقویٰ اختیار کرو اور تقویٰ کی دولت کہاں ملے گی صادقین یعنی متقین کی صحبت سے۔ نہ کتابوں سے نہ وعظوں سے نہ زر سے پیدا دین ہوتا ہے بزرگوں کی نظر سے پیدا تقویٰ اور دل میں خشیت نہ ہو تو علومِ ظاہری سے کچھ نفع نہیں۔ ایسے طلباء اپنے علوم کو تن پروری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ جاہ اور مال کے حصول کے لیے اپنا دین اور مسلک سب قربان کردیتے ہیں ؎ علم را بر دل زنی یارے بُوَد علم را برتن زنی مارے بُوَد اگر دل میں علم کا اثر حاصل کرلیا جاوے یعنی حق تعالیٰ کی محبت اور خوف تو یہ علمبہترین یار ہے اور اگر علم کو جسم کے آرام و عیش کے لیے استعمال کیا تو یہی علم سانپ کی طرح ہلاک کرنے والا ہوتا ہے۔ میں اپنے چشم دید مشاہدات ان طلباء اور فارغ التحصیل اہلِ علم کا حال بیان کرتا ہوں تاکہ عبرت ہو اور یہ بدحالی تقویٰ نہ ہونے سے ظاہر ہوئی۔میں نے ------------------------------