مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
از حضرت بابا نجم احسن صاحب نگرامی مُجازِ صحبت حضرت حکیم الاُمت تھانوی رحمۃ اللہ علیہ مُحبِّ عزیز صاحبِ جمال حضرات ابراراور فدائے سنّتِ سیّدِالابرارعلیہ الصلوٰۃ والسلام مولانا ابرارالحق صاحب مَتَّعَنَااللہُ بِطُوْلِ بَقَاءِہٖ کا دیدار اب کے برسوں بعد نصیب ہوا۔ ان کے محاسن اور کمالاتِ ذاتی کے علاوہ وہ وقت یاد آگیا جب تھانہ بھون میں انہیں چٹکتی کلیوں یا گلِ نو بہار کی کیفیت میں دیکھا تھا اور یہاں جب گل وگلزار کی شان دیکھی تو طبیعت وجد میں آگئی۔ بیان،حُسنِ بیان، طرزِ بیان، جاذبیت،حُسنِ ادا، میں ناکارہ کیا بیان کرسکتا ہوں۔’’بسیار شیو ہاست حَسِیں راکہ نام نیست‘‘ کا معاملہ ہے۔ پھر بھی یہ کہنا پڑتا ہے کہ بزمِ اشرف کے اس آفتابِ ضیا افروز کو دیکھ کے دل میں بے ساختہ یہ آیا کہ ؎ بسم اللہ اگر تاب ِ نظر ہست کسے را بیان اور حُسنِ بیان سے قطع نظر ماشاءاللہ علمی و عملی شانیں اور آنیں یہی نہیں کہ خاص ابراری انداز رکھتی ہیں بلکہ ان کی نافعیت ان شاء اللہ یقینی ہے۔ پھر ایک خاص شان یہ ہے کہ مُصلحانہ انداز میں کوئی ضعف و رعایت نہ ہونے کے باوجود قلب و روح اس سے سرور اور نفع دونوں حاصل کرتے ہیں۔’’مجالسِ ابرار‘‘ کی ترتیب سے عزیز وافر تمیز عزیزم مولانا حکیم محمد اختر سَلّمَہ اللہ نے بڑا ہی کارِ خیر و مطلوب انجام دیا۔ اللہ تعالیٰ فیضانِ ابرار کو تادیر قائم رکھے اور اختری مساعی کو قبول و مقبول فرمائے۔ ناکارہ آوارہ نجم احسن نگرامی ۲؍جمادی الاوّل ۱۳۹۶ھ