مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
حکیم الامت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی کی چند وصیتیں اور مشورے میں اپنے دوستوں کو خصوصاً اور سب مسلمانوں کو عموماً بہت تاکید کے ساتھ کہتا ہوں کہ علمِ دین کا خود سیکھنا اور اولاد کو تعلیم کرانا ہر شخص پر فرضِ عین ہے، خواہ بذریعۂ کتاب ہو یا بذریعۂ صحبت۔ بجز اس کے کوئی صورت نہیں کہ فتنِ دینیہ سے حفاظت ہوسکے جن کی آج کل بے حد کثرت ہے۔ اس میں ہر گز غفلت و کوتاہی نہ کریں۔ طالبِ علموں کو وصیت کرتا ہوں کہ نرے درس و تدریس پر مغرور نہ ہوں، اس کا کار آمد ہونا موقوف ہے اہل اللہ کی خدمت و صحبت و نظرِ عنایت پر۔ اس کا التزام نہایت اہتمام سے رکھیں ؎ بے عنایاتِ حق و خاصانِ حق گر ملک باشد سیہ ہستش ورق دینی یا دنیوی مضرتوں پر نظر کرکے ان اُمور سے خصوصیت کے ساتھ احتیاط رکھنے کا مشورہ دیتا ہوں: (۱)شہوت و غضب کے مقتضا ءپر عمل نہ کریں۔ (۲)تعجیل نہایت بُری چیز ہے۔ (۳)بے مشورہ کوئی کام نہ کریں۔ (۴)غیبت قطعاً چھوڑ دیں۔ (۵)کثرتِ کلام اگرچہ مباح کے ساتھ ہو اور کثرتِ اختلاطِ خلق بلا ضرورت ِ شدیدہ و بلا مصلحتِ مطلوبہ اور خصوصاً جب کہ دوستی کے درجے تک پہنچ جاوے پھر خصوص جب کہ ہر کس و ناکس کو راز دار بھی بنالیا جائے، نہایت مضر چیز ہے۔