مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
مسئلہ نمبر 13 :مسجد میں دنیا کی باتیں اور شور و شغب کرنا ناجائز ہے۔ مسئلہ نمبر14 :محراب والی دیوار پر کوئی کتبہ جہاں تک کہ نمازی کی شعاعِ بصری پہنچتی ہو نہ لٹکائیں، شمال یا جنوب کی طرف دیوار میں لٹکائیں تو درست ہے۔ فائدہ: جس طرح شاہی عدالت یا شاہی دربار میں خاموشی اور ادب و احترام سے لوگ رہتے ہیں اس سے کہیں زیادہ اہتمام احکم الحاکمین کے دربار یعنی مساجد کا ہونا چاہیے۔ یہ چند آدابِ ضروریہ یہاں درج کردیے گئے ہیں مزید تفصیلاتِ آداب و احکامِ مساجد کے لیے منیۃالساجد فی آداب المساجد (مصنفہ، حضرت مولانا مفتی محمد شفیع صاحب) کا مطالعہ ہونا چاہیے او رمساجد میں سنانا بھی چاہیے۔ تشریح نمبر11 :نماز کو لاؤڈ اسپیکر سے پڑھایا جانا۔ لاؤڈ اسپیکر سے نماز نہ پڑھائیں۔ اگر مجمع کثیر ہو تو متعدد مکبّرین مقرر کرلیے جاویں جیسا کہ یہاں تبلیغی اجتماعات کے لاکھوں کے مجمع میں مکبّرین مختلف صفوں میں مقرر رہتے ہیں اور خوب اچھا کام چل جاتا ہے بلکہ خیر اور برکت اور نور ہی نور معلوم ہوتا ہے،اور مختلف صفوں اور مختلف سمتوں سے اَللہُ اَکْبَرْ کی صدائے بلند سے کیا ہی اسلامی شان ظاہر ہوتی ہے۔ حجتہ الوداع میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے لاکھوں اصحاب رضی اللہ تعالیٰ عنہم کے ساتھ کس طرح نماز پڑھائی تھی؟ اس وقت جس طرح کام چلا آج بھی اسی سنت پر عمل کرکے سنت کا نور اور خیر و برکت حاصل کریں۔دوسرا باب ان کوتاہیوں کے سلسلے میں چند اُمور معروض ہیں : ۱) اُمّتِ مسلمہ کو اہمیت و عظمتِ خدمتِ مسجد و اذان سے آگاہ کرنا۔ ۲) خدّامِ مسجد، مؤذن و ائمہ کے لیے معقول مشاہرہ مقرر کرنا کہ اچھی طرح گزر کرسکیں ۔ ۳) تقرّرِ خدّام و مؤذنین و ائمہ میں نصابِ معیّنہ کی تکمیل کو معیار رکھنا۔ جو ساتویں باب