مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ساتویں حدیث عَنْ اَنَسٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا تَکَلَّمَ بِکَلِمَۃٍ اَعَادَھَا ثَلٰثًا حَتّٰی تُفْھَمَ عَنْہُ ؎ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی سے بات فرماتے تو اکثر اوقات تین دفعہ اس کلمہ کو دہراتے یہاں تک کہ لوگ خوب سمجھ لیتے۔آٹھویں حدیث وعظ و نصیحت کرنے میں اس کا خیال رکھنا چاہیے کہ لوگ تنگ نہ ہوجاویں۔ عَنْ شَقِیْقٍ قَالَ:کَانَ عَبْدُ اللہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ یُذَکِّرُ النَّاسَ فِیْ کُلِّ خَمِیْسٍ ،فَقَالَ لَہٗ رَجُلٌ :یَا اَبَا عَبْدِالرَّحْمٰنِ لَوَدِدْتُّ اَنَّکَ ذَکَّرْ تَنَافِیْ کُلِّ یَوْمٍ،قَالَ:اَمَا اِنَّہٗ یَمْنَعُنِیْ مِنْ ذٰلِکَ اَنِّیْ اَکْرَہُ اَنْ أُمِلَّکُمْ ، وَاِنِّیْ اَتَخَوَّلُ کُمْ بِالْمَوْعِظَۃِ کَمَا کَانَ رَسُوْلُ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَتَخَوَّلُنَا بِھَا مَخَافَۃَ السَّامَۃِ عَلَیْنَا۔ متفق علیہ؎ حضرت شقیق فرماتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن مسعودرضی اللہ تعالیٰ عنہ ہر جمعرات کو وعظ فرماتے تھے۔ ایک شخص نے عرض کیا کہ میری تمنا تھی کہ آپ ہر روز وعظ و نصیحت سناتے۔ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ مجھے مانع یہ ہے کہ کہیں تم لوگ تنگ نہ ہوجاؤ میں وعظ میں خیال رکھتا ہوں جس طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم خیال فرماتے تھے کہ کہیں ہم لوگ اُکتانے نہ لگیں ۔ فائدہ: دینی کتب سنانے والوں اور وعظ کہنے والو ں کو اس بات کا بڑا اہتمام چاہیے ورنہ لوگ پھر ایسے اجتماع و مجمع میں آنا بھی بند کردیتے ہیں ۔اس سے معلوم ہوا کہ سامعین کے تحمل کی رعایت بہت ضروری ہے۔ ------------------------------