مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
اہل ِعلم نے خلاصۂ تفاسیر قرار دیا ہے) سے اس آیت کی تشریح و مطلب بعینہٖ نقل کردیا جاوے جو بہت سے فوائد کا باعث بھی ہے۔ چناں چہ حضرت ِاقدس فرماتے ہیں: اے ایمان والو!(جب رسول کی بیبیوں کو بھی عمل و طاعت سے چارہ نہیں جیسا اوپر معلوم ہوا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معرفت اوپر کے مضمون کی تبلیغ کرانا جب کہ تبلیغ واجب ہے مستلزم ہے اس کو کہ آپ پر ازواج کی نصیحت واجب ہے تو تم پر تو بدرجۂ اولیٰ اہتمام اپنے اور اپنی اہل و عیال کی اصلاح کا واجب ہوگا اس لیے تم کو بھی حکم دیا جاتا ہے کہ) تم اپنے کو اور اپنے گھر والوں کو (دوزخ کی) اُس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن (اور سوختہ) آدمی اور پتھر ہیں (اپنے کو بچانا خود اطاعت کرنا اور گھر والوں کو بچانا ان کو احکامِ الٰہیہ سکھلانا اور اس پر عمل کرانے کے لیے زبان سے، ہاتھ سے بقدرِ امکان کوشش کرنا۔)دوسری آیت گھر والوں کو نماز کا حکم کرنا بھی فرض ہے: وَ اۡمُرۡ اَہۡلَکَ بِالصَّلٰوۃِ وَ اصۡطَبِرۡ عَلَیۡہَا ؕ لَا نَسۡـَٔلُکَ رِزۡقًا ؕ نَحۡنُ نَرۡزُقُکَ ؕ وَالۡعَاقِبَۃُ لِلتَّقۡوٰی؎ (اے محمد !) اپنے متعلقین کو نماز کا حکم کرتے رہیے اور خود بھی اس پر جمے رہیے ،ہم آپ سے معاش نہیں چاہتے، معاش تو آپ کو ہم خود دیں گےاور بہترانجام پرہیزگاری ہی کا ہے۔ فائدہ: اس آیت کی تفسیر حضرت مجددِ اعظم نے یہ تحریر فرمائی ہے: اور اپنے متعلقین کو (یعنی اہلِ خاندان کو یا مؤمنین کو) بھی نماز کا حکم کرتے رہیے اور خود بھی اس کے پابند رہیے (یعنی زیادہ توجہ کے قابل یہ اُمور ہیں) ہم آپ سے (اور اسی طرح دوسروں سے) معاش (کموانا )نہیں چاہتے جو( مانع طاعاتِ ضرور یہ ہو) معاش تو آپ کو (اور اسی طرح دوسروں کو) ہم دیں گے (یعنی مقصودِ اصلی اکتساب نہیں ------------------------------