مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
بعد نمازِ فجر جامع مسجد گول مارکیٹ کراچی ارشاد فرمایاکہ اگر امام کی آواز تکبیر کی پہنچ سکتی ہے تو مُکَبِّرْکی ضرورت نہیں اور اگر ضرورت ہو تو امام سے دور جس صف سے ضرورت ہو وہاں مقرر کرنا چاہیے۔ مساجد میں اذان کا جو سلسلہ شروع ہوگیا ہے یہ بھی قابلِ اصلاح ہے۔ لَایُؤَذَّنُ فِی الْمَسْجِدِ کی تصریح موجود ہے۔ مسجد کے باہر کسی حجرے میں اذان دینے کا انتظام کیا جاوے اور اسی حجرے میں آلہ مکبّرالصوت بھی نصب کیا جاوے۔اذان میں تلحین مکروہ ہے۔ اس کا بھی خیال چاہیے۔ دعا کے بعد زور سے آمین نہ کہنا چاہیے۔نماز کے اندر تو حنفی بنے رہے اور نماز سے خارج شافعی بن گئے۔ امام دُعا آہستہ آہستہ مانگے اور کوئی آمین زور سے نہ کہے تاکہ مسبوق کی نماز میں خلل نہ واقع ہو۔ ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے توفیق کا مفہوم سمجھنے اور سمجھانے کے لیے ایک عجیب مثال دل میں عطا فرمائی، دیکھیے محکمہ پی۔ آئی۔ اے کی گاڑیاں اپنے ملازمین کو دفتروں میں لانے کے لیے گھر گھر جاتی ہیں اور اگر ملازم سورہا ہو تو جگاتے بھی ہیں، مگر یہ سہولت کچھ دن کے مجاہدات کے بعد ملتی ہے، تعلیم کا مجاہدہ، پھر ٹریننگ اور تربیتِ عملی کا مجاہدہ، پھر ملازمت کی کوشش، پھر جب تقرر ہوگیا تو یہ سہولت میسر ہوئی۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ کے راستے میں کچھ دن اہل اللہ کے پاس آئے جائے اور ان کے مشورے سے ذکر و فکر اور نفس کی اصلاح کرائے یعنی اسبابِ رضا حاصل کرے اور اضدادِ رضا سے بچے پس پھر نسبت مع اللہ عطا ہوجاتی ہے اور اعمالِ صالحہ کی توفیق کی سواری آنے لگتی ہے۔ اور کسی دن سوگیا تو تہجد کے لیے حق تعالیٰ کی طرف سے جگالیا جاتا ہے اور دل میں تمام اعمالِ صالحہ کی توفیق محسوس ہونے لگتی ہے۔ یعنی سہولت سے سلوک طے ہونے لگتا ہے۔ ارشاد فرمایا کہ دنیا کے خواص کے تعلقات سے دنیا کے کام جس طرح آسانی سے ہوجاتے ہیں اسی طرح آخرت کا معاملہ بھی ہے۔ خواص ِآخرت اہل اللہ ہیں۔ ضابطے کا راستہ دور کا بھی ہے اور مشکل بھی ہے اور اللہ والوں کے تعلقات سے راستہ آسانی سے طے ہوجاتا ہے۔ شیخِ کامل راستہ جلد طے کرادیتا ہے۔دنیا کے افسران دنیا