مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نہیں ہوتی اور دماغ مفلوج اور ناکارہ ہوجاتا ہے۔ سند بھی مل جاتی ہے، مگر کسی مدرسے میں درس و تدریس کے فرائض انجام دینے کے قابل نہیں ہوتے، مجبوراً کوئی کسی مدرسے کا سفیر بن جاتا ہے یا کوئی اور معاش کے دھندے میں لگ جاتا ہے۔ مزید نصائحِ مفیدہ کے لیے طلباء اور اساتذہ حضرات رسالہ ’’اشرف التفہیم لتکمیل التعلیم ‘‘ کا ضرور مطالعہ فرمائیں۔ احقر نے یہاں بھی طبع کرادیا ہے۔ یہاں اس کا نام’’ اُصولِ زرین برائے طلباء و مدرّسین‘‘ ہے۔چھٹا باب تجویزات بسلسلۂ اصلاحِ مساجد و مدارس نیز معروضات برائے حضرات درد مندانِ ملّتِ اسلامیہ ۱) ایسے مراکز قائم کیے جانا جہاں نصاب خداّمِ مسجد و مدارس کا نظم ہو،اس کے لیے حدود کے اندر مساعی شعبۂ مالیات کے لیے کیا جانا۔ ۲) بشرطِ ضرورت نصاب کی تکمیل کرنے والوں کو بقدرِ خوراک وظیفہ دیا جانا۔ ۳) مزید ضرورت پر مزید وظیفے کا بھی تجویز کیا جانا۔ اس کے لیے معروضات ذیل بطور طریق ِکار پیش کی جاتی ہیں: ۱۔ اہلِ اصلاح کے اجتماعات خصوصی و عمومی کے موقع پر اہمیت انتظام صحیح مدارسو مساجد کو واضح کرنا اور ان کو مالی معاونت کی ترغیب دینا۔ ۲۔ اہلِ خیر حضرات کو اجتماعاً وانفراداً اس طرف متوجہ کرنا۔ ۳۔ بدعملی اور اخلاقِ رذیلہ کے مضرات اور اخلاقِ حمیدہ کی ضرورت و اہمیت سے وقتاً فوقتاً لوگوں کو آگاہ کرتے رہنا۔ ۴۔ اصلاحی جذبہ رکھنے والے حضرات سے تعاون کی گزارش کرنا۔ ۵۔ منتظمین ِمدارس و مساجد کو ان اُمور کی طرف توجہ دلانا حسبِ ضرورت۔