مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
ساتویں آیت ایمان و عمل کے ساتھ تبلیغ بھی نقصان سے نجات کا ذریعہ ہے: وَ الۡعَصۡرِ ۙ﴿۱﴾ اِنَّ الۡاِنۡسَانَ لَفِیۡ خُسۡرٍ ۙ﴿۲﴾ اِلَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ تَوَاصَوۡا بِالۡحَقِّ ۬ۙ وَ تَوَاصَوۡا بِالصَّبۡرِ ٪﴿۳﴾؎ زمانے کی قسم! بے شک انسان ٹوٹے میں ہیں، سوائے ان کے جو ایمان لائے اور نیک کام کیے اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور ایک دوسرےکو صبر کی نصیحت کرتے ہیں۔ فائدہ:تفسیر از بیان القرآن:والضحٰی کی تمہید میں جن مہمّات کا ذکر ہوا ہے من جملہ ان کے اپنی عمر کو تضییع سے بچانا اور اس کو اعمال و طاعات میں صَرف کرنا ہے اس سورت میں اس کا بیان ہے۔ قسم ہے زمانے کی (جس میں رنج اورخسران واقع ہوتا ہے) کہ انسان (بوجہ تضییعِ عمر کے) بڑے خسارے میں ہے،مگر جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے اچھے کام کیے (کہ یہ کمال ہے) اور ایک دوسرے کو (اعتقاد) حق (پر قائم رہنے) کی فہمایش کرتے رہے اور ایک دوسرے کو (اعمال کی)پابندی کی فہمایش کرتے رہے (کہ یہ تکمیل ہے، پس یہ لوگ البتہ نفع میں ہیں)۔ فائدہ: قسم اور جواب میں مناسبت خود صفتِ عصر سے ظاہر ہے۔ فائدہ:اس کی مزید تشریح میں مجّددِ اعظم حکیم الامّت حضرت مولانا اشرف علی صاحب تھانوی رحمۃ اللہ علیہ کے مضمون ’’تعلیم المسلمین‘‘ کی عبارت ذیلنقل کرنا کافی خیال کیا جاتا ہے۔نصوصِ کثیرہ میں اصلاح کے ساتھ دوسروں کی اصلاح کی تاکید بھی جا بجا ہے اورسورۂ والعصر تو بلاشرکت کسی اور مضمون کے خاص اسی موضوع کے لیے نازل ہوئی ہے۔ چناں چہ اس میں جہاں’’اٰمَنُوۡا ‘‘ جس کامفہوم تصحیحِ عقائد ہے اور ’’عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ ‘‘ کو جس کا مفہوم اصلاحِ اعمال ہے، شرطِ نجات فرمایا ہے،جو حاصل ہے خسران سے استثنا کا، وہاں ہی اس کے متصل’’ تَوَاصَوۡا بِالۡحَقِّ ‘‘میں دوسروں کی ------------------------------