مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
نَحْمَدُہٗ وَ نُصَلِّیْ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِمقدمہ از حضرت مولانا حافظ قاری شاہ ابرار الحق صاحب دامت برکاتہم اما بعد! اس ناکارہ نے کتاب ’’رحمۃ المتعلمین ‘‘مؤلفہٗ مولانا عبدالرحمٰن صاحب بکھراوی اعظم گڑھی کو دیکھا۔ جس میں چار باب مقرر کیے ہیں: پہلے باب میں مدرّسین کے لیے،دوسرے باب میں متعلمین کے لیے، تیسرے باب میں کاتبین،اور چوتھے باب میں عامۂ مؤمنین کے لیے کچھ نصیحتیں مذکور ہیں۔ ان کے فائدہ مند ہونے کےبارے میں صرف مرشدی حضرتِ اقدس حکیم الاُمت مجّدد الملّت مولانا شاہ اشرف علی تھانوی نور اللہ مرقدہٗ کا ارشادِ گرامی کافی ہے۔ جو اس کتاب میں مسطور ہے جس کو بعینہٖ نقل کیا جاتا ہے: ’’حَامِدًا وَ مُصَلِّیًا‘‘احقر اشرف علی عرض رسالہ ہے کہ میں نے اس مجموعہ ’’رحمۃ المتعلمین‘‘ کو جو چند ابواب پر مشتمل ہے، نہایت شوق سے حرفاً حرفاً دیکھا، جوں جوں پڑھتا جاتا تھا اس کے مضامین سے جو کہ عوام اور خواص سب کی ضرورت کے ہیں، بےحد دل خوش ہوا۔ گو یہ کہنے کی بات تو نہیں مگر سادگی سے کہتا ہوں کہ بالکل خانقاہِ امدادیہ کا چربہ مؤلف (جزاہ اللہ تعالیٰ) نے اُتاردیا۔ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا ہوں کہ اس کو نافع اور مقبول فرماویں۔‘‘ والسلام یکم جمادی الاولیٰ۱۳۳۷ھ مقام تھانہ بھون