مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
مسئلہ نمبر۹ اگر ظنِّ غالب ہے کہ نصیحت سے ماریں گےپیٹیں گے اور ناصح صبر کی طاقت رکھتا ہے اور یہ کہ کسی سے شکوہ و شکایت نہ کرے گا تو نصیحت مستحب ہے۔ اور ایسا شخص مجاہد ہے۔؎مسئلہ نمبر۱۰ اگر ظنِّ غالب ہے کہ لوگ اس کی بات قبول نہ کریں گے لیکن نہ ماریں پیٹیں گے او رنہ گالی دیں گے تو ایسی صورت میں نصیحت مستحب ہے۔؎ بعض علماء فرماتے ہیں کہ ایسی صورت میں بھی واجب ہے۔ صاحبِ اتحاف نے وجوب کے قول کو اظہر کہا ہے۔ یہ ناکارہ عرض کرتا ہے کہ احتیاط صاحبِ اتحاف کی ترجیح میں ہے ،لہٰذا اپنا عمل حضراتِ ناصحین اس پر رکھیں کہ ایسے مواقع میں نصیحت کردیا کریں، اور اگر کوئی ایسے مواقع میں سکوت کرے تو اس سے بدگمان نہ ہوں اور نہ اس پر اعتراض کریں۔ ممکن ہے کہ وہ عدمِ و جوب کے قول پر عامل ہوں۔مسئلہ نمبر ۱۱ اگر کوئی ایسی جگہ ہے کہ نصیحت کرنے میں اور حق بات کہنے میں اندیشۂ قتل ہے اور اس نے نصیحت کی اور قتل کردیا گیا تو وہ شہید ہوگا۔؎مسئلہ نمبر ۱۲ جس پر نصیحت فرض تھی اور اس نے مبتلائے منکر کو نصیحت کردی مگر اُس ------------------------------