مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
وقتِ مسنونہ نمازِ فجر فجر کی نماز میں مسنون وقت یہ ہے کہ نماز کو ایسے وقت پر شروع کریں کہ روشنی خوب پھیل جائے اور اس قدر وقت باقی ہو کہ اگر نماز پڑ ھی جائے تو چالیس آیتوں کی تلاوت اچھی طرح کی جائے اور بعد نماز کے اگر کسی وجہ سے نماز کا اعادہ کرنا چاہیں تو اسی طرح چالیس آیتیں اس میں پڑھ سکیں۔؎ تشریح نمبر7: مبتلائے فسق و فجور کا مؤذن و امام بنایا جانا۔ آج کل مساجد میں اور خصوصاً رمضان میں بعض با اثر لوگوں کو جو شرعی داڑھی نہیں رکھتے امام بنادیا جاتا ہے حالاں کہ ایک مشت سے کم جو شخص داڑھی کو کترواتا ہے وہ بھی منڈانے والے ہی کی طرح شریعت کے حکم سے فاسق کہلاتا ہے، اور ایک مشت طول میں بھی ہو اور دونوں طرف عرض میں بھی ہو۔ بعض لوگ سامنے سے ایک مشت رکھتے ہیں اور دونوں طرف ایک مشت سے کم کرادیتے ہیں سو یہ بھی حرام ہے۔؎ مسئلہ نمبر1:فاسق اور بدعتی کو امام بنانا مکروہِ تحریمی ہے، ہاں! اگر خدانخواستہ کوئی دوسرا شخص وہاں موجود نہ ہو تو پھر مکروہ نہیں۔ اسی طرح اگر بدعتی اور فاسق زوردار ہوں کہ ان کے معزول کرنے پر قدرت نہ ہو یا فتنۂ عظیم برپا ہوتا ہو تو بھی مقتدیوں پر کراہت نہیں۔ مسئلہ نمبر2 :مؤذن کو عاقل، صالح، متقی عالم بالسنۃ ہونا چاہیے اور صاحبِ و جاہت معلوم ہو۔ اور لوگوں کے احوال سے خبردار رہنے والا ہو۔ اور جماعت میں نہ آنے والوں کو تنبیہ کرنے والا ہو۔ (بشرطیکہ یہ خوف نہ ہو کہ وہ ستائے گا) ؎ مسئلہ نمبر3:داڑھی کا منڈانا اور کتروانا حرام ہے البتہ ایک مشت سے جو زائد ہو تو زائد کا کتروانا درست ہے۔(بہشتی گوہر، بالوں کے احکام) ------------------------------