مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
دلوں میں تنگی محسوس کرتے ہیں،اور ان کی نظر میں مؤذن، حافظ، امام کی قدر میٹرک پاس کے برابر بھی نہیں۔ اگر ان کے لڑکے کو انگریزی پڑھانے والا سو روپے ایک گھنٹے کا مانگتا ہے فوراً منظور، اورقرآنِ پاک پڑھانے والے کو فی گھنٹہ پچیس روپے دینا بھی گراں معلوم ہوتا ہے۔ یہ کیا بات ہے دراصل دنیا کی محبت اور عظمت تو ہمارے دلوں میں گھسی ہوئی ہے اور آخرت کو ہم معمولی اور حقیر سمجھتے ہیں،حالاں کہ یہ عارضی وطن ہے اور آخرت اصلی وطن ہے، وہاں کی راحت کا تو زیادہ اہتمام ہونا بتقاضائے عقل بھی تھا۔ حضرتِ اقدس ہردوئی دامت برکاتہم سے ایک حکایت سُنی تھی جو یہاں نقل کرتا ہوں: فرمایا کہ ایک وزیر کے بچے کا سورۂ بقرہ ختم ہوا، وزیر نے اُستاد کو ڈھائی سو اشرفیاں انعام دیں۔ اُستاد نے کہا: یہ تو بہت زیادہ ہے ہم نے ابھی کیا کیا ہے جو اتنا بڑا انعام دیا جارہا ہے؟ وزیر نے کہا کہ کل خلوت میں مجھ سے ملیے۔جب تنہائی میں ملے تو کہا: اب میرے بچے کو پڑھانے مت آنا کیوں کہ آپ کے قلب میں سورۂ بقرہ کی وقعت میری ڈھائی سو اشرفیوں سے بھی کم ہے۔ جب آپ کے قلب میں قرآن کی یہی وقعت ہے تو آپ کا اثر میرے بچے پر کیا پڑے گا۔ تشریح نمبر5:مؤذن سے اذان اور اقامت متفرق اوقات میں کہلانا۔ اس سلسلے میں حسب ذیل باتوں کی مشق کرائی جاوے تاکہ اذان اور اقامت مسنون طریقے سے ادا ہو۔اذان کی سنتیں ۱) اذان کسی بلند مقام پر دی جاوے۔ ۲) قبلہ رُو کھڑا ہوکر اپنےدونوں کانوں کے سوراخوں کو کلمے کی اُنگلی سے بند کرکے اپنی طاقت کے موافق بلند آواز سے اذان کہنا۔ ۳) حَیَّ عَلَی الصَّلٰوۃْ کہتے وقت منہ کو اس طرح داہنی طرف پھیرے کہ قدم اور سینہ قبلے سے نہ پھرے۔ ۴) حَیَّ عَلَی الْفَلَاحْکہتے وقت منہ کو بائیں طرف پھیرے کہ قدم اور سینہ قبلے سے نہ پھرے۔