مجالس ابرار |
ہم نوٹ : |
|
روزہ کے تارک سے بھائی صاحب! رمضان شریف آرہے ہیں یا شروع (جیساموقع ہو ویسی گفتگو کرے) ہوچکے ہیں اس کے متعلق ایک خاص گزارش آپ سے کرنے حاضر ہوئے ہیں کہ آپ اپنے بیوی بچوں کو خاص تاکید روزہ کے لیے کردیں اور اس کا بڑا لحاظ رکھیں کہ بلا کسی مسلمان حکیم یا ڈاکٹر کے مشورے کے روزہ ہر گز نہ چھوڑیں، اور اگر کسی عذرِ شرعی کی وجہ سے آپ یا آپ کے گھر والے روزہ نہ رکھ سکیں تو کسی اور کے سامنے ہر گز کچھ نہ کھائیں پئیں۔ بالخصوص سڑک پر بیڑی سگریٹ، پان کھانا اس سے بہت سختی کے ساتھ بچیں۔ کیوں کہ یہ اس مبارک مہینے کی بے حرمتی ہے جو کسی طرح درست نہیں، اور ان چیزو ں سے ضرور بچیں جو روزے کو خراب کرنے والی ہیں۔ ان باتوں کو روزہ کے مسائل اور احکام کے پرچوں سے بہ سہولت ہم لوگ معلوم کرسکتے ہیں۔ خود دیکھیے یا سنیے اور دوسروں کو دکھائیے اور سنائیے۔تارک فرض حج کے لیے بھائی صاحب! دین کی ایک بہت ضروری بات کی طرف متوجہ کرنا ہے کہ اسلام کے ارکان میں سے ایک فریضہ حج بھی ہے، جس کا حکم یہ ہے کہ جن کو اللہ تعالیٰ نے اتنا روپیہ پیسہ دیا ہے جو صرف مکہ شریف ہی جاسکتے ہیں ان پر بھی حج فرض ہوجاتا ہے اگرچہ مدینہ شریف جانے کے مصارف نہ ہوں۔ لہٰذا آپ کے دوستوں اور عزیزوں میں جن کو اللہ تعالیٰ نے مال دیا ہے ان کو اس بات سے آگاہ کردیں۔ بہت سے لوگ اس خیال میں رہتے ہیں کہ جب تک مدینہ شریف کی رقم کا انتظام نہ ہو حج فرض نہیں ہوتا۔ یہ بات درست نہیں۔ اور فرمایا رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے: جب حج فرض ہوجائے تو اس کو فوراً ادا کرناچاہیے۔اس میں سُستی نہ کی جائے کیوں کہ اس کے لیے بہت سخت وعید و دھمکی حدیثوں میں آئی ہے۔ چناں چہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: جس شخص کو کوئی ظاہری مجبوری یا ظالم بادشاہ یا کوئی معذور کردینے والی بیماری حج سے روکنے والی نہ ہو اور پھر بے حج کیے مرجائے اس کو اختیار ہے کہ خو اہ یہودی ہوکر